-پہاڑوں پر بیٹھے ہوئے گمراہ افراد کیلئے راستہ کھلا ہے حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہے ،صوبائی وزراء

جمعہ 24 جنوری 2025 22:30

(کوئٹہ (آن لائن) صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ پہاڑوں پر بیٹھے ہوئے گمراہ افراد کیلئے راستہ کھلا ہے حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کالعدم تنظیموں کے کمانڈر نجیب اللہ عرف درویش عرف آدم اور عبدالرشید عرف خدائیداد عرف کماش کے ہتھیار ڈالنے کے موقع پر پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری کھیل مینا مجید بلوچ ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کوئٹہ اعتزاز احمد گورایا سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

اس موقع پر بلوچستان سے انتہائی مطلوب دو دہشتگرد کمانڈرز اور دہشتگردی کے لیے بھرتی دونوجوانوں نے ہتھیار ڈال کرقومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا بلوچ دہشتگرد تنظیموں کے دہشتگردوں کی جانب سے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے بی آر اے کے کمانڈر نجیب اللہ عرف درویش نے قومی دھارے میں شمولیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ محسوس ہوا کہ وہ بیرونی قوتوں کے مفادات کے لئے استعمال ہو رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ میں14 سال سے زائد دہشتگرد تنظیموں کا حصہ رہا اور بی آر اے کا اہم سرغنہ تھا نجیب اللہ کے ڈاکٹر اللہ نذر، بشیر زیب اور براہمداغ بگٹی سے قریبی روابط تھے دہشتگرد تنظیموں نے بلوچ نوجوانوں کو دہشتگردی میں جھونکادہشتگرد تنظیموں کے کمانڈر بیرون ملک عیش جبکہ چھوٹے دہشتگردوں کو استعمال کرتے ہیںدہشتگرد کمانڈروں کے بچے بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کرتے ہیں اورہمیں بالکل نظر انداز کیا جاتا ہے حکومت سے درخواست ہے کہ اور نوجوان بھی قومی دھارے میں آنا چاہتے ہیں ان کیلئے راستہ ہموار کیا جائے نجیب اللہ نے حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ اسے قومی دھارے میں شامل ہونے کا موقع فراہم کیا گیا مختلف دہشتگرد تنظیموں کا سرغنہ عبدالرشید عرف خدائیداد عرف کماش بھی ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوا انہوں نے کہا کہ 2009 میں میری ملاقات بی ایل ایف کے کمانڈر عابد عمران سے ہوئی اور انہوں نے میری ذہن سازی کی اس کی باتوں میں آکر دہشتگرد بن گیا2013 میں دلیپ شکاری کے پاس چلا گیا جو بی ایل ایف کے مکران ڈویژن کا کمانڈر تھا 2016 میں میں نے بلوچ لبریشن آرمی (بی آر ای)میں شمولیت اختیار کی میرا شمار مکران ڈویژن کے سینئر کمانڈروں میں ہوتا تھاگلزار امام عرف شمبے، دلیپ شکاری مقدم مری, ماسٹر سلیم ان سب کمانڈروں سے میرے قریبی رابطے تھے میں دہشتگرد تنظیموں کااصل روپ پہچان چکا ہوں جس کے بعد کنارہ کشی اختیار کی حکومت پاکستان نے مجھے عزت دی جس سے مجھے بہت خوشی ہے کہ میں حکومت کا شکرگزار ہوں۔

(جاری ہے)

قومی دھارے میں شامل ہونے والے نوجوان جنگیز خان کا کہنا ہے کہ مجھے ایک لاکھ روپے اور موٹر سائیکل کا لالچ دیا گیا تھاکمانڈر معراج نے مجھے فوج کیخلاف لڑنے کا کہا لڑنے کے عوض پیسے اور ہتھیار دینے کا وعدہ کیا تھا۔ دہشتگردی کی لیے بھرتی ہونے والے نوجوان فراز بشیر نے بھی ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شمولیت کا اعلان کیا انہوںنے کہا کہ میں پاک فوج کا شکرگزار ہوں جس نے بروقت کارروائی کرکے مجھے غلط راستے پر جانے سے روکا۔ دہشتگرد تنظیموں کے کمانڈرباہر بیٹھ کر عیش کرتے ہیں اور ہمیں فوج کیخلاف لڑاتے ہیں۔