پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے گندم کی فری مارکیٹ میکنزم پر وضاحت کا مطالبہ

پچھلے سال غلط درآمدات کی وجہ سے کسانوں کو گندم میں 600 من فی ایکٹر نقصان ہوا؛ چئیرمین جنوبی پنجاب سہیل طلعت

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 3 فروری 2025 16:10

پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے گندم کی فری مارکیٹ میکنزم پر وضاحت کا ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 فروری2025ء) چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم ملک سہیل طلعت نے حکومت سے گندم کی فری مارکیٹ میکنزم پر وضاحت کا مطالبہ کر دیا۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا گندم کے کاشتکار مایوسی کا شکار ہیں اگر فری مارکیٹ اصول قائم کرنا ہے تو کاشتکار کو آزادی ہو جہاں چاہے اپنی گندم بیچ سکے۔

ان کا کہنا تھا حکومت اسٹریٹجک ذخائر رکھے لیکن گندم کی برآمدات بھی کھولے؛ اس وقت گندم کی کاشت 3200 من فی ایکٹر ہے، پچھلے سال غلط درآمدات کی وجہ سے کسانوں کو گندم میں 600 من فی ایکٹر نقصان ہوا؛ جنوری کے مہینے میں ڈیزل کی قیمت میں 9.61 فی لیٹر اضافہ ہوا جسے زرعی شعبہ کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا۔ حکومت کو سمجھنا چائیے کہ گندم میں کسان خوشحال ہوگا تو زراعت کے شعبہ میں ترقی ہوگی۔

(جاری ہے)

60 روپے فی یونٹ بجلی اور موجودہ ڈیزل ریٹ پر زراعت نہیں چل سکتی۔ان کا مزید کہنا تھا کپاس وائٹ گولڈ ہے، پاکستان کپاس کی  پیداوار میں چوتھے سے ساتویں نمبر پر چلاگیا ہے۔پاکستان بزنس فورم کا کہنا تھا کہ کپاس کو ترجیح دینا ہو گی ، درآمدات پر انحصار ہے، جننگ لیول تک ٹیکسوں کو ختم کیا جائے۔حکومت کپاس کی آگیتی کاشت پر مکمل توجہ دے ، کپاس کی پیداوار 14 ملین سے 5 ملین بیلز  پر آگئی ہے،کاٹن درآمد کرنے پر زیرو ڈیوٹی اور  زیرو سیلز ٹیکس ہے جب کہ مقامی سطح پرکپاس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ہے۔جس کا فوری خاتمہ ضروری ہے۔