غ*سپریم کورٹ کے 4 ججز کاچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی کے نام خط

، 26ویں ترمیم کیس میں آئینی بنچ فل کورٹ کا کہہ سکتا ہے، نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سی ہو گی یہ تنازع بنے گا،خط کے متن ٴلکھنے والے ججز میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہرمن اللہ شامل

جمعہ 7 فروری 2025 19:55

ڑ*اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 فروری2025ء)سپریم کورٹ میں ججز کے خطوں کی پھر گونج سنائی دے رہی ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ کی4 ججز نے چیف جسٹس سے ججز تعیناتی موخر کرنے کا مطالبہ کردیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے 4 ججز کی جانب سے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو لکھے گئے خط میں 26ویں ا?ئینی ترمیم کیخلاف دائردرخواستیں زیر التوا ہونے کا حوالہ دیا گیا ہے خط میں اسلام ا?باد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کے تنازع کا بھی حوالہ دیا گیا۔

چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھنے والے ججز میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہرمن اللہ شامل ہیں خط کی نقل جوڈیشل کمیشن کیتمام ارکان کو بھی ارسال کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کی4 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ 26ویں ترمیم کیس میں آئینی بنچ فل کورٹ کا کہہ سکتا ہے، نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سی ہو گی یہ تنازع بنے گا۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3ججز تبادلے کے بعد ا?ئے، آئین کے مطابق نئے ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوبارہ حلف لازم تھا، حلف کے بغیر ان ججز کا جج ہونا مشکوک ہوجاتا ہے، اس کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی لسٹ بدلی جاچکی ہے۔ججز نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے متن میں لکھا کہ موجودہ حالات میں ججز لانے سے کورٹ پیکنگ کا تاثر ملے گا، پوچھنا چاہتے ہیں عدالت کو اس صورتحال میں کیوں ڈالا جا رہا ہی کس کے ایجنڈے اور مفاد پر عدالت کو اس صورتحال سے دوچار کیا جا رہا ہی26 ویں ترمیم کے فیصلے تک ججز تعیناتی موخر کی جائے۔

سپریم کورٹ کی4 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے متن میں مزیدکہا گیا ہے کہ کم از کم آئینی بنچ سیفل کورٹ کی درخواست پر فیصلے تک تعیناتی موخر کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی طے ہونے تک ججز تعیناتی روکی جائے۔