صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ دہشتگردی،فرقہ واریت و ٹارگٹ کلنگ کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے ،اسفندیار خان کاکڑ

پیر 10 فروری 2025 20:35

پشین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2025ء) صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے اربن پلاننگ و چیئرمین کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اسفندیار خان کاکڑ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 7 فروری کا سانحہ ایک بڑا سانحہ تھا جس کا درد آج بھی محسوس کیا جارہا ہے اس دن ہمارے بیس جوان ہم سے جدا ہوئے اور ستائیس زخمی ہوئے جس کا مداوا ممکن نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ سال 7فروری کو خانوزئی بازار میں دہشتگردوں کی جانب سے بم دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کی مالی امداد کی مناسبت سے برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جس سے اولسی کمیٹی کاریزات کے چیئرمین حاجی محمد عظیم پانیزئی، قاصد خان کاکڑ، ڈاکٹر مولاداد، حاجی نیک محمد اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں مختلف قبائلی عمائدین سمیت شہداء کے لواحقین نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ متاثرین کی مالی معاونت شہداء اور زخمیوں کی قربانیوں کا نعم البدل نہیں ہے مگر باوجود اس کے صوبائی حکومت متاثرین کے لواحقین کی دل جوئی کے لیے امدادی رقوم فراہم کر رہی ہے جو ایک نہایت اہم اور احسن اقدام ہے، اسفندیار خان کاکڑ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ دہشت گردی/فرقہ واریت اور ٹارگٹ کلنگ کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے جس کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکنا ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم سب بحیثیت قوم شہدائ اور زخمیوں کے لواحقین کے ساتھ ان کے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں ، ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ان شہدائ کے بچوں کو سرکاری طور پر تعلیم و تربیت دی جائے جس کے لیے صوبائی حکومت مخلصانہ طور پر کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ 7 فروری کی جگہ کو شہدا چوک کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔اس موقع پر مقررین نے کہا کہ ضلع کو قانون شکن عناصر سے محفوظ رکھنے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے باہمی تعاون سے منظم کوشش بروئے کار لانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اسفندیار خان کاکڑ کی کاوشوں سے حکومت کی جانب سے شہدائ کے لیے 15 لاکھ فی کس جبکہ زخمیوں کے لیے 2 لاکھ فی کس امدادی رقوم کے چیک تقسیم کئے گئے۔ تقریب میں سانحہ 7 فروری کے متاثرین کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کیے گئے۔ تقریب کے شرکاء کے لیے قبائیلی رہنماء حاجی محمد عظیم پانیزئی کی جانب سے ظہرانے کا انتظام بھی کیا گیا۔