امریکی فوج میں اب صرف مرد یا خواتین رہ سکیں گی، ٹرانس جینڈرز نہیں، پینٹاگون

جمعہ 28 فروری 2025 09:00

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2025ء) امریکی پینٹاگون کی طرف سے واضح کر دیا گیا ہے کہ ' ٹرانس جینڈر' ارکان کو فوج سے الگ کیا جائے گا۔ العربیہ کے مطابق یہ اظہار پینٹاگون نے ایک امریکی عدالت میں پیش کی گئی میمو میں کیا ہے۔ یہ میمو ٹرانس جینڈر امریکیوں کی فوج میں بھرتی ہونے اور ملازمت کرنے پر لگائی گئی لازمی پابندی کی وجہ سے بدھ کے روز پیش کی گئی ہے۔

خیال رہے اس سلسلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ماہ ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔ جس کے تحت امریکہ میں صرف مرد و زن کی دو اصناف کو قانونی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ ٹرانس جینڈرز کو ایک صنف کے طور تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔اس لیے تیسری صنف کے لیے فوج میں جگہ ہے نہ وہ اس کے تقاضوں کو پورا کرنے کی متحمل ہے اور نہ ہی حق دار ہے۔

(جاری ہے)

اس لیے پینٹاگون کے عدالت میں دیے گئے میمو میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج اب ٹرانس جینڈر سے تعلق رکھنے والے ارکان کو مزید جوائننگ کا موقع نہیں دے گی۔

نیز ان کے لیے موجود سہولیات کے متعلق پروسیجرز بھی روکے جارہے ہیں۔اس میمو میں مزید کہا گیا ہے کہ پینٹاگون 30 دنوں کے اندر اندر یہ بھی پتہ چلائے گا کہ فوج کے کون سے ارکان کا ٹرانس جینڈر سے تعلق ہے۔اور اس کے مزید تیس دن کے اندر اندر ان کو فوج سے الگ کر دیا جائے گا۔میمو کے مطابق یہ امریکی حکومت کی پالیسی ہے کہ فوج کے لیے ہر حوالے سے بہترین معیار اور اقدار کے افراد کا چناؤ کرے۔

لیکن ٹرانس جینڈرز کو فوج میں لینے کی پالیسی طبی، جراحی اور ذہنی صحت کے حوالے مماثلت نہیں رکھتی ہے۔یاد رہے امریکی فوج میں 13 لاکھ متحرک فوجی شامل ہیں۔ جن میں ٹرانس جینڈرز کے برابر حقوق کی بات کرنے والے فورم کے مطابق صرف 15000 کا تعلق ٹرانس جینڈر سے ہے۔ جبکہ سرکاری طور پر ٹرانس جینڈرز کی یہ تعداد اس سے بھی کم بتائی جاتی ہے۔