حیدرآباد چیمبر کا کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے اُٹھائے گئے اِقدامات کا خیرمقدم

ہفتہ 8 مارچ 2025 23:27

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مارچ2025ء) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے اُٹھائے گئے اِقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک انقلابی پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے بلال بن ثاقب کو وزیر خزانہ کا چیف ایڈوائزر برائے پاکستان کرپٹو کونسل مقرر کرنا اِس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل معیشت کی طرف بڑھنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا اور اُسے ملکی معیشت میں شامل کرنا وقت کی ضرورت ہے، اور اِس حوالے سے کئے جانے والے اقدامات مستقبل میں پاکستان کے کاروباری ماحول کو ایک نئی جہت دے سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے۔ امریکہ، یورپی ممالک، متحدہ عرب امارات، جاپان اور سنگاپور جیسے ممالک پہلے ہی کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کر کے اِس کے فوائد حاصل کر رہے ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں کرپٹو کرنسی کے لیے خصوصی زونز بنائے گئے ہیں، جہاں کمپنیاں بلاک چین پر مبنی سسٹمز استعمال کر رہی ہیں، جس سے کاروباری شفافیت میں اِضافہ ہو رہا ہے۔ سنگاپور میں حکومت نے کرپٹو کو قانونی فریم ورک میں شامل کر کے کاروباری سیکٹر کو ڈیجیٹل فنانشل ٹولز سے منسلک کیا ہے، جس سے وہاں کی معیشت کو بے پناہ فائدہ پہنچا ہے۔ امریکہ میں بڑی کمپنیاں جیسے Tesla اور PayPal کرپٹو کو بطور ادائیگی قبول کر رہی ہیں، جبکہ وہاں کے سرمایہ کار کرپٹو اًثاثوں میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

ایل سلواڈور دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دے دی ہے، جس کے بعد اُس ملک کی معیشت میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ پاکستان میں بھی کرپٹو کرنسی کے استعمال میں تیزی آ رہی ہے۔ Chainalysis کے 2021 کے گلوبل کرپٹو انڈیکس کے مطابق، پاکستان دنیا میں کرپٹو اپنانے کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر رہا ہے۔

2021 میں پاکستانیوں نے تقریباً 20 بلین ڈالر کی کرپٹو ٹرانزیکشنز کیں، جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی تاجر اور فری لانسرز کرپٹو کو اپنا رہے ہیں۔ کرپٹو کرنسی کے ذریعے پاکستانی فری لانسرز دنیا بھر میں اپنی سروسز فراہم کر رہے ہیں اور اگر حکومت ایک ریگولیٹری فریم ورک متعارف کر دے تو سالانہ اًربوں ڈالر پاکستان کے فارن ریزروز میں شامل کئے جا سکتے ہیں۔

بلاک چین ٹیکنالوجی کے استعمال سے حکومتی نظام میں شفافیت آئے گی، کرپشن میں کمی ہوگی اور کاروباری اداروں کے لیے ادائیگیوں کا محفوظ نظام متعارف کرایا جا سکے گا۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی کرپٹو کے ذریعے آسانی سے ترسیلاتِ زر پاکستان بھیج سکتے ہیں، جس سے بینکنگ سسٹم پر بوجھ کم ہوگا اور ریمیٹنس میں اِضافہ ممکن ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ کرپٹو کرنسی کے لیے واضح پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک متعارف کرائے تاکہ پاکستانی عوام اور کاروباری برادری اِس ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اُٹھا سکیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور SECP کو مل کر ایک ایسا ماڈل تیار کرنا چاہیئے جس میں کرپٹو کرنسی کو محفوظ، ریگولیٹڈ اور قانونی طور پر تسلیم کیا جائے۔ ڈیجیٹل فنانس اور بلاک چین کے ماہرین کی مشاورت سے کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک سازگار ماحول بنایا جائے، تاکہ پاکستان عالمی مارکیٹ میں مسابقت کے قابل ہو سکے۔ کاروباری برادری کے لیے آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ وہ کرپٹو کرنسی کے محفوظ استعمال اور ممکنہ خطرات سے باخبر ہو سکیں۔

سلیم میمن نے کہا کہ اگر حکومت دانشمندانہ حکمت عملی کے ساتھ کرپٹو کرنسی کو قانونی تحفظ فراہم کرتی ہے تو یہ پاکستانی معیشت کو استحکام دینے کے ساتھ ساتھ نئی سرمایہ کاری کے دروازے کھول سکتا ہے۔ کرپٹو کرنسی نہ صرف نوجوانوں کو مالی طور پر خودمختار بنانے میں مدد دے سکتی ہے بلکہ ملکی معیشت میں ڈیجیٹل انقلاب بھی لا سکتی ہے۔