ترسیلات میں 32 فیصد اض افہ خوش آئند ہے۔ کرنٹ اکائونٹ بہتر ہوگا،میاں زاہد حسین

بیرون ملک پاکستانیوں کو سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے،امسال ترسیلات کا حجم 36 ارب ڈالرہوجائے گا،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

جمعہ 14 مارچ 2025 17:58

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مشکل معاشی حالات کے دوران ترسیلات کی ضرورت اوراہمیت بڑھ جاتی ہے۔ ترسیلات کا ریکارڈ حد تک بڑھنا خوش آئند ہے جس سے ملکی معیشت کوبہت سہارا مل رہا ہے۔

ترسیلات میں اضافے کے لئے دیارغیرمیں مقیم پاکستانیوں کومزید سہولت دی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فروری 2025 میں ترسیلات کا حجم 3.1 ارب ڈالرتک جا پہنچا ہے جوکہ پچھلے سال سے 32 فیصد زائد اور ایک ریکارڈ ہے جس کومد نظررکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ موجود مالی سال کے اختتام تک مجموعی ترسیلات کا حجم 35 سے 36 ارب ڈالرتک پہنچ جائے گا جبکہ گزشتہ سال کی کل ترسیلات 30.3 ارب ڈالرتھیں۔

(جاری ہے)

ترسیلات کا پاکستانی جی ڈی پی میں حصہ سات سے اٹھ فیصد ہے اور پاکستان بیرونی ترسیلات میں دنیا میں پانچویں نمبر پر آتا ہے۔ ترسیلات سے صرف پاکستانی معیشت کوسہارا نہیں ملتا بلکہ ان سے تقریبا پانچ کروڑ لوگوں اور ایک کروڑ گھرانوں کوموجودہ مہنگائی کے باوجود اپنا معیار زندگی بہتر کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ترسیلات کے حجم کوبڑھانے کے لئے نوجوانوں کوہنرسے آراستہ کرنا اوران ہنرمندوں کوبیرون ملک قانونی طریقوں سے بھجوانا بہت ضروری ہے جس سے انکا معیارزندگی بھی بہتر ہوگا اورملک کوبھی فائدہ پہنچے گا۔

اس وقت ملک سے باہرجانے والے پاکستانیوں کی بڑی تعداد غیرہنرمند ہے اس لئے انھیں کم معاوضہ ملتا ہے اور وہ کم پیسہ پاکستان بھجواتے ہیں جس میں اضافہ کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ دیارغیرمیں مقیم متمول پاکستانیوں کواپنے ملک کے سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کے لئے آمادہ کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا جانا چائیے اور ان کے سرمائے کے تحفظ کے لیے حکومت گارنٹی فراہم کرے جس سے ملکی معیشت پرمثبت اثرات مرتب ہونگے۔

اگردیگرممالک میں مقیم پاکستانی اپنے ملک کے صنعتی شعبہ میں سرمایہ کاری کریں تواس سے بے روزگاری میں کمی اور حکومت کے محاصل میں اضافہ ہوگا مگراس کے لئے سرمایہ کاری کے ماحول کوبہتر، ٹیکس نظام کومتوازن اورتوانائی کوسستا کرنا ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی سطح پرترسیلات کا حجم تقریبا 900 ارب ڈالرسے زیادہ ہے جس کا بڑا حصہ غریب اورترقی پذیرممالک کوجا رہا ہے۔

2023 میں غریب اورترقی پذیرممالک کو 656 ارب ڈالرکی ترسیلات موصول ہوئی تھیں جبکہ ہنڈی کے زریعے بھی اربوں ڈالرکی منتقلی کی جا رہی ہے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا۔ اگراس سلسلہ کو روکا جا سکے تومعاملات میں بڑی بہتری آسکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ دستیاب اعداد وشمارکے مطابق اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ترسیلات بھارت کوموصول ہورہی ہیں جس کا حجم 129ارب ڈالرہے۔ اس ضمن میں 68 ارب ڈالرکی ترسیلات کے ساتھ میکسیکو دوسرے اورچین تیسرے نمبرپرہے جسے ترسیلات کی مد میں 50 ارب ڈالرموصول ہوئے ہیں۔