ڈھول کی تھاپ، نعتوں کی گونج: مقبوضہ وادی کشمیر میں سحرخوانی کی روایت برقرار

ہفتہ 15 مارچ 2025 16:27

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2025ء)سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں بھی مقبوضہ وادی کشمیر میں سحر خوان لوگوں کو سحری کے وقت جگانے کیلئے اپنی صدیوں پرانی روایت برقرار رکھے ہوئے ہیں،ڈھول کی تھاپ اور عقیدت سے بھر پورنعتوں کی آوازین آج بھی کشمیر کی گلیوں میں سنائی دیتی ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ڈھول کے ذریعے مسلمانوں کو سحری کیلئے جگانے کی یہ روایت قدیم دور سے چلی آرہی ہے جب گھڑیوںاور الارم کی سہولت موجود نہیں تھی۔

آج بھی جدید سہولیات کے باوجود مقبوضہ علاقے کے ہر گلی کوچے میں سحر خواں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں اور وہ اسکے لیے کئی معاوضہ یا اجرت نہیں لیتے ، بس اللہ کی رضا کی خاطر یہ کام انجام دیتے ہیں۔ تاہم لوگ رضا کارانہ طور پر انکی مالی مدد ضرور کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے عبدالغنی شیخ گزشتہ چالیس برس سے یہ کام انجام دے رہے ہیں ، انکا کہنا ہے کہ ’’یہ ہمارا خاندانی پیشہ ہے ، میرے والد بھی سحر خوانی کا کام کرتے تھے اور اب میرا بیٹا بھی میرے ساتھ اس روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے،ہم روانہ رات تین بجے گھر سے نکلتے ہیں اور اپنے علاقے کے گلی کوچوں میں ڈھول بجا کر نعت خوانی کرتے ہیں تاکہ لوگ سحری کیلئے جاگ سکیں۔

انہوںنے کہا کہ موسم کیسا بھی ہو ، بارش ہو یا شدید سردی وہ اپنے معمول پر قائم رہتے ہیں ۔ہم اپنی اس خدمت کے بدلے لوگوں سے کچھ نہیں مانگتے ، بس کچھ لوگ اپنی مرضی سے ہماری مدد کرتے ہیں‘‘ ۔ ان لوگوں کے اس عمل سے رمضان المبارک کی روحانی فضا مزید پر کیف ہو جاتی ہے۔