حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کا حکومت کی غیر مستقل اور متضاد توانائی پالیسیوں پر شدید تشویش کا اِظہار

منگل 18 مارچ 2025 23:37

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2025ء) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے حکومت کی غیر مستقل اور متضاد توانائی پالیسیوں پر شدید تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا توانائی شعبہ غیر سنجیدہ اور غیر تجربہ کار افراد کے ہاتھ میں ہے جس کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پہلے مہنگے آئی پی پیز (IPPs) متعارف کرائے گئے پھر معلوم ہوا کہ یہ بجلی درآمدی فرنس آئل اور کوئلے پر چلا کر مہنگی ترین بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ اُس پر اًربوں ڈالر خرچ ہوئے لیکن کوئی جامع حکمتِ عملی نہ ہونے کے باعث جب طلب کم ہوئی تو حکومت کو ''کیپیسٹی چارجز'' ادا کرنا پڑے جس سے گردشی قرضہ خطرناک سطح پر پہنچ گیا۔

(جاری ہے)

آج پاکستان کا گردشی قرضہ 5.42 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے جس میں سے 2 ٹریلین روپے صرف آئی پی پیز کو ادائیگیوں میں جا رہے ہیں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ اِسی دوران حکومت نے شمسی توانائی (سولر انرجی) کے فروغ کے لیے Grid-On سسٹمز متعارف کرائے اور عوام کو ترغیب دی کہ وہ سولر پینلز لگائیں اور اضافی بجلی حکومت خریدے گی۔ مگر اًب یہ پالیسی بھی تبدیل کی جا رہی ہے اور حکومت 27 روپے کی بجائے 10 روپے فی یونٹ اضافی بجلی خریدنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اِس کے نتیجے میں لوگ On-Grid کی بجائے Off-Grid سسٹمز پر منتقل ہو رہے ہیں، جس سے مزید کیپیسٹی چارجز بڑھیں گے اور معیشت کو مزید نقصان ہوگا۔

صدر چیمبر نے کہا کہ حکومت کے بار بار کے غلط فیصلوں اور ناقص پالیسیوں نے صنعتکاروں، تاجروں اور عام شہریوں کو معاشی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ پہلے بجلی کے معاہدوں کی بھاری قیمت چکائی جا رہی تھی اور اًب بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اِضافہ کرکے صنعتوں اور کاروباری اداروں کو بندش کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ایک جامع اور طویل المدتی توانائی پالیسی مرتب کی جائے تاکہ بار بار کی پالیسی تبدیلیوں سے معیشت کو مزید نقصان نہ پہنچے اِس کے ساتھ گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے معاہدے کو فی الفور منسوخ کیے جائیں اور بجلی کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے اور منتقلی اور ترسیل (Transmission & Distribution) کے نظام میں فوری سرمایہ کاری کی جائے تاکہ پہلے سے موجود بجلی کی مؤثر ترسیل ممکن ہو سکے اور فنی نقصانات کم کیے جا سکیں۔

اِس کے ساتھ بجلی کے نرخوں میں استحکام لایا جائے اور صنعتوں و کاروباری اداروں کو خصوصی ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ ملکی معیشت کا پہیہ چلتا رہے اور سولر اًنرجی اور دیگر متبادل توانائی ذرائع کے لیے مستحکم اور واضح پالیسی دی جائے تاکہ سرمایہ کاروں اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ یہ انتہائی اًفسوسناک اًمر ہے کہ پاکستان جیسے ملک کی توانائی پالیسی ایسے اًفراد کے ہاتھ میں ہے جنہیں معاملات کی مکمل سوجھ بوجھ نہیں۔

ناقص پالیسیوں اور غیر دانشمندانہ فیصلوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے جس کی سزا صنعتکاروں، تاجروں اور عام عوام کو بھگتنا پڑ رہی ہے۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر دُرست فیصلے نہ کیے تو توانائی بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا اور معیشت مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔