ہم ملک میں امن وامان چاہتے ہیں جنگ کا مشورہ نہیں دیں گے

ہمیں امن دینا حکومت کی ذمہ داری ہے،نوازشریف کا کردار نظر نہیں آرہاوہ بالکل ہی سین سے غائب ہوگئے ہیں، الیکشن کو اگر مینیج کیا گیا ہے تو وفاق میں ہی نہیں صوبوں میں بھی الیکشن کو مینیج تھا۔ مولانا فضل الرحمان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 22 مارچ 2025 22:38

ہم ملک میں امن وامان چاہتے ہیں جنگ کا مشورہ نہیں دیں گے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 22 مارچ 2025ء ) سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم ملک میں امن وامان چاہتے ہیں جنگ کا مشورہ نہیں دیں گے،ہمیں امن دینا حکومت کی ذمہ داری ہے،نوازشریف کا کردار نظر نہیں آرہاوہ بالکل ہی سین سے غائب ہوگئے ہیں، الیکشن کو اگر مینیج کیا گیا ہے تو وفاق میں ہی نہیں صوبوں میں بھی الیکشن کو مینیج تھا۔

انہوں نے سماء نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک پاکستان میں دہشتگردی کا لفظ اور مسلح تنظیموں کا معاملہ ہے تو اس کی ایک تاریخ ہے، اس میں ہماری ریاست کی غلطیوں کا بڑا دخل ہے، جب سویت یونین افغانستان آیا تو افغانوں نے ان کے خلاف جہاد شروع کیا، اس وقت سب سے بڑا کردار پاکستان نے ادا کیا، 30لاکھ مہاجرین افغانستان سے پاکستان کی طرف آئے، اتنی تعداد میں ہی مہاجرین ایران میں بھی گئے، ایران نے افغانستان کو بیس کیمپ نہیں بنایا، ہم نے بیس کیمپ بنایا۔

(جاری ہے)

تضاد اس وقت آیا جب مشرف نے امریکا کوسپورٹ کیا، اس کے بعد ہم اپنے لوگوں کو مطمئن نہیں کرسکے ، ان کا کہنا تھا کہ روس آیا تو جہاد ، امریکا آیا تو جہاد نہیں؟انہوں نے کہا کہ افغانستان میں علماء نے فتویٰ جاری کیا کہ جہاد انجام کو پہنچ چکا، اب اگر کوئی لڑے گا تو وہ جہاد نہیں جنگ ہوگی۔ الیکشن سے قبل میں نے اپنی جماعت کی طرف سے افغانستان کا دورہ کیا، میں نے سوچا اپنے ملک کی مشکلات کو کم کیوں نہ کروں؟ میں نے حکومت وزارت خارجہ اور اسٹیبلشمنٹ کو اعتماد میں لیا، ان کی مشاورت سے ایجنڈا طے کیا کہ ہم نے کن کن ایشوز پر بات کرنی ہے۔

ہم نے تمام ایشوز پر بات کی اور نتائج حاصل کئے، واپس آکر رپورٹ کیا اس کو تسلیم کیا گیا۔ میرداخلی معاملات پر ااختلاف ہے کہ الیکشن ہوگیا مجھے قبول نہیں، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں صلاحیت کیوں نہیں کہ وہ جو کامیابیاں حاصل کی تھی ان کو کیوں حاصل نہ کرسکے؟اسمبلی میں نمبر گیم نہیں لیکن دل کی آواز دیانت سے پہنچانے کی کوشش کی۔ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ملک میں امن چاہتے ہیں، 2010سے لے کر آج تک طاقت ہی استعمال ہوئی ہے، اس وقت طاقت اور بات چیت کا نتیجہ سامنے نہیں آرہا۔

میرا یک جنرل کہتا ہے کہ باڑ لگادی اب کسی کا بات بھی آجا نہیں سکتا، دوسرا کہتا باڑ اکھاڑ دی پاکستان کا فضول خرچہ کیا گیا، سیاسی اختلاف ہے مگر نوازشریف کیلئے احترام آج بھی ہے، نوازشریف کا کردار نظر نہیں آرہاوہ بالکل ہی سین سے غائب ہوگئے ہیں، جب جمہوریت شکست کھائے گی تو پھر انتہاپسندی کامیاب ہوگی، الیکشن کو اگر مینیج کیا گیا ہے تو وفاق ہی نہیں صوبوں میں بھی الیکشن کو مینیج کیا گیا ہے۔کے پی میں بھی مینڈیٹ جعلی ہے، یہ بھی بنایا گیا مینڈیٹ ہے۔