پی اے سی نے بیرون ممالک پی ایچ ڈی اسکالر شپس پر جانیوالے ڈیفالٹرز کی تفصیلات طلب کرلیں

کمیٹی کی فل برائٹ اسکالر شپس ملنے کے باوجود کینسل کرانے کی وجوہات بھی ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت

بدھ 26 مارچ 2025 22:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2025ء)پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)نے بیرون ممالک پی ایچ ڈی اسکالر شپس پر جانے والے ڈیفالٹرز کی تفصیلات طلب کرلی ،کمیٹی نے فل برائٹ اسکالر شپس ملنے کے باوجود کینسل کرانے کی وجوہات بھی ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔بدھ کوپی اے سی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ چیئرمین ایچ ای سی سمیت اڈیٹر جنرل پاکستان اور مختلف یونیورسیٹیوں کے وائس چانسلرز نے شرکت کی۔

اجلاس میں ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے مالی سال 2023-24کے آڈٹ پیراز پر غور کیا گیا، اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایچ ای سی کہاں ہیں، میرے پاس بہت شکایات ہیں کہ یونیورسٹیز کے پروفیسر طالبات کو بلیک میل کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز نے پروفیسرز کو امتحانی پرچہ، پیپر چیکنگ اور نمبر لگانے کے مکمل اختیارات دے دئیے ہیں، جس پر ڈائریکٹر ایچ ای سی نے کہاکہ وائس چانسلر کانفرنس میں امتحانات کا سلسلہ بہتر بنانے پر غور ہو رہا ہے، اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر چیئرمین ایچ ای سی ہوتے تو ہمیں جواب دیتے۔

اجلاس میں یونیورسٹی آف گلگت بلستان کیلئے پی سی ون سے پہلے فزیبلٹی سٹڈی نہ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی سی ون کی فزیبلٹی سٹڈی کے بغیر منظوری سی4ارب 20کروڑ کا نقصان ہوا اور یونیورسٹی انتظامیہ نے قواعد کی خلاف ورزی کیلئے ہوئے 3عمارتیں کرائے پر لی اور عمارتوں کے کرائے اور تنخواہیں پی ایس ڈی پی فنڈ سے ادا کی جاتی رہیں، جس پر رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے کہا کہ اگر دس لوگوں کے ساتھ بھی بزنس چلائیں گے تو تنخواہیں تو دینی ہوتی ہیں اگر تین تین ماہ تنخواہیں نہ مل رہی ہوں تو یونیورسٹی انتظامیہ کیا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں ملک کیلئے ایک نرسری کا کردار ادا کرتیں ہیں مانا کہ پی ایس ڈی پی فنڈز سے تنخواہیں ادا نہیں کی جانی چاہئیں، لیکن تنخواہوں کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے تو تنخواہیں کیسے ملیں گی۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ تنخواہوں اور پینشن کے حوالے سے تو فنڈز پہلے جاری کیے جانے چاہئیں، کمیٹی نے معاملے کو موخر کردیا۔

اجلاس کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ قائداعظم یونیورسٹی نے بلڈنگ کی تعمیر سے قبل سی ڈی اے سے منظوری نہیں لی تھی، جس پر قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بتایا کہ یونیورسٹی کے کئی بلڈنگز کی بھی منظوری نہیں لی گئی ہے، آڈٹ کے اعتراضات پر سی ڈی اے سے رابطہ کیا اور ہم ایک ہفتے میں یہ معاملہ حل کر لیں گے۔کمیٹی نے جلد از جلد معاملہ حل کرانے کی ہدایت کی۔

رکن کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے استسفار کیا کہ سی ڈی اے کے ساتھ زمین کے تنازعے کا مسئلہ حل ہوگیا ہے یا نہیں، جس پر وائس چانسلر نے بتایا کہ ابھی تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔کمیٹی نے سی ڈی اے حکام کو قائد اعظم یونیورسٹی کے تمام معاملات حل کرنے کی ہدایت کی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ سیکٹر ایچ الیون ٹو میں ائیر یونیورسٹی کی تعمیر کا ٹھیکہ شفاف طریقے سے نہیں کیا گیا، جس پر حکام نے بتایا کہ پری کولیفکیشن میں تبدیلی کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے۔

اس موقع پر ایئر یونیورسٹی کے حکام نے بتایا کہ معاملے کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ ابھی تک نہیں ملی ہے، جس پر کمیٹی نے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کو بھجوا دیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ نسٹ یونیورسٹی کے تعمیراتی منصوبوں کو مکمل نہیں کیا گیا اور انتظامیہ نے ٹھیکیداروں کو بلیک لسٹ نہیں کیا، جس پر حکام نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور ہم انشورنس کمپنی سمیت ٹھیکدار کے خلاف عدالت میں گئے ہیں، ہم نے انشورنس کمپنی اور ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کرنے کے لیے ایچ ای سی اور پی ای سی کو بھی خطوط لکھے ہیں جبکہ کمیٹی نے معاملے کو مخر کردیا۔

حکام نے بتایا کہ اسلامک یونیورسٹی نے بغیر ٹینڈر کے تعمیراتی منصوبے میں پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس پر حکام نے بتایا کہ اس میں پی ای سی کے قوانین پر عمل درآمد کیا گیا ہے کمیٹی نے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کو بھجوا دیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایئر یونیورسٹی کے ایڈمن بلاک کی تعمیر میںڈیزائن میں تبدیلی کی گئی اور 2کروڑ سے زائد کے اضافی اخراجات کیے گئے جس پر حکام نے بتایا کہ منصوبے میں تاخیر کے بعد کنسلٹنٹ کی سفارش پر تبدیلی کی گئی کمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایچ ای سی نے مختلف یونیورسٹیز کے طلبا کو اسکالر شپس فراہم کیے مگر ان میں 96افراد واپس نہیں آئے، جس پر حکام نے بتایا کہ اس میں 50فیصد کی ریکوری ہوچکی ہے اور مزید وصولیوں کی کوشش کر رہے ہیں۔چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ جنہوں نے ادائیگی نہیں کی ہے ان کے خلاف ایف آئی آرز کرائیں، رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ فلبرائیٹ اسکالر شپس میں 90فیصد کنیسل ہوجاتی ہیں جو ڈیفالٹرز ہیں ان کے نام اخبارات میں شائع کیے جائیں۔کمیٹی نے اس حوالے سے کیے جانے والے تمام اقدامات کی تفصیلات اور سفارشات 2ہفتوں میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔