سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس،  قومی کمیشن برائے اقلیتی بل 2025 کا جائزہ لیا گیا

بدھ 26 مارچ 2025 23:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی اجلاس سینیٹر سید علی ظفر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں قومی کمیشن برائے اقلیتی بل 2025 کا جائزہ لیا گیا۔بدھ کو سینیٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اس بل میں پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے ایک قومی ادارہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین سید علی ظفر نے اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ بل پاکستان کی اقلیتی برادریوں کی متنوع ضروریات کی عکاسی کرتا ہے جبکہ شفافیت اور انصاف کے اصولوں پر بھی عمل پیرا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ آج جو قانون بنایا جائے گا اس کے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس بل کو حتمی شکل دینے سے پہلے مکمل غور و فکر کی ضرورت ہے۔

کمیشن کے چیئرپرسن کے لیے روٹیشنل سسٹم کی تجویز کے جواب میں سید علی ظفر نے اتفاق کیا کہ یہ نظام صوبائی نمائندگی پر مبنی ہونا چاہیے، یہ تجویز بل کے حتمی ورژن میں شامل کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ چیئرپرسن کے انتخاب میں کوئی صوبہ نہیں چھوڑا جائے گا،وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھیل داس کوہستانی نے بل کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ اس کی منظوری کے پراسیس کو تیز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کو جلد از جلد منظور کیا جانا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ ہماری اقلیتی برادریوں کے حقوق کے تحفظ میں نمایاں اضافہ کرے گا۔اجلاس میں بل کے حوالے سے کئی اہم تجاویز پیش کی گئیں۔  سینیٹر پونجو بھیل نے کمیشن کیلئے اعلیٰ تعلیم یافتہ چیئرمین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ چیئرپرسن کا انتخاب امیدوار کے ہائی کورٹ پریکٹس کے تجربے کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین قانونی تجربہ رکھنے والا ہونا چاہیے اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مدت مقرر کی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ روٹیشنل سسٹم کے ذریعے تمام صوبوں کی نمائندگی منصفانہ اور شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے کلید ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر تمام صوبوں کو نمائندگی کا موقع ملتا ہے تو اس سے کمیشن زیادہ متحرک ہو جائے گا۔

دریں اثناء سینیٹر دانش کمار نے کمیشن کے ارکان کے لیے واضح معیار کے قیام پر زور دیا جس میں 30 سال کی عمر کی حد اور تمام صوبوں سے متوازن نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے روٹیشنل سسٹم  شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ کمیشن پاکستان کی اقلیتی برادریوں کے تنوع کی عکاسی کرے، ان کی تجویز کی سینیٹر گردیپ سنگھ نے حمایت کی، جنہوں نے دلیل دی کہ کمیشن میں سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کو ان کی تاریخی اہمیت اور قربانیوں کے پیش نظر نمائندگی دی جانی چاہیے۔

 رکن قومی اسمبلی اسفنیار ایم بھنڈارا نے علامتی پیغام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سی ڈی اے کے زیر کنٹرول دونوں مندروں کو دوبارہ کھولنے کی تجویز دی۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ مذہبی آزادی سے ہماری وابستگی کے بارے میں ایک مضبوط پیغام جائے گا۔ اجلاس میں کمیشن کے ڈھانچے اور تقرری کے عمل کے حوالے سے اہم خدشات کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں شریک ایک سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا کہ چیئرمین کی تقرری کسی ایک فرد کی بجائے مشاورتی عمل کے ذریعے کی جائے۔

انہوں نے استدلال کیا کہ تقرری کا عمل جامع ہونا چاہیے اور اس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کی رائے شامل ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ کمیشن کو قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کی طرح کام کرنا چاہیے، جہاں اراکین کا تقرر صرف ایگزیکٹو کے ذریعے کرنے کی بجائے پارلیمنٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کو غیر فعال ہونے سے روکنے کے لیے تقرریوں اور تجدید کے لیے ایک واضح طریقہ کار ہونا چاہیے۔

کمیٹی نے کمیشن کے ارکان کے لیے ایک مقررہ مدت کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ فرحت اللہ بابر نے تجویز پیش کی کہ کمیشن کی رپورٹیں ہر چھ ماہ بعد پیش کی جائیں تاکہ جاری نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ سید علی ظفر نے کہا کہ آج کے اجلاس میں دی گئی تجاویز اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں کہ کمیشن اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنے مینڈیٹ میں موثر ہو گا۔اہم قانون سازوں اور عہدیداروں کی وسیع حمایت کے ساتھ قومی کمیشن برائے اقلیتی بل 2025 پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ بل کو حتمی شکل دینا تمام شہریوں کے لیے مساوات، انصاف اور انسانی حقوق کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کی کوششوں میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔