مقبوضہ وادی میں دریائے جہلم کی سطح آب خطرناک حد تک کمی ہو گئی

بھارتی حکومت کے ماحولیات دشمن اقدامات کیوجہ سے آب گاہیں سکڑنے لگیں

جمعرات 27 مارچ 2025 13:22

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کے ماحولیات دشمن اقدامات کی وجہ سے گزشتہ ایک دہائی کے دوران علاقہ اپنی 57 فیصد آب گاہوں سے محروم ہو چکا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حکومتی اعداد و شمار نے تصدیق کی ہے کہ 2011 میں آب گاہوں کا کل رقبہ 3,91,501 ہیکٹر تھا جو 2021 میں کم ہو کرصرف 1,64,110 ہیکٹر رہ گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلات کی بڑے پیمانے پر کٹائی ، تجازوات کی بھر ماراور پاکستان کی جانب بہنے والے دریائیوں کا رخ موڑنے جیسے اقدامات آب گاہوں میں کمی کا ایک بڑا سبب ہے۔ مقبوضہ وادی میں دریائے جہلم کی سطح آب بھی خطرناک حد تک کمی ہو گئی ہے جبکہ ڈل اور وولر جیسی شہرہ آفاق جھیلیں بھی بری طرح سکڑ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

آبی ذخائر کم ہونے کی وجہ سے علاقے میں ذراعت پر بھی شدید منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر پر اپنے غاصبانہ قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے علاقے میں دس لاکھ کے قریب فورسز اہلکار تعینات کررکھے ہیں ۔ بھارتی حکومت نے علاقے میں بڑے پیمانے پر دفاعی نوعیت کے منصوبے شروع کر رکھے ہیں ۔ریلوے لائنوں ، شاہراہوں اور سرنگوں کی تعمیر کا اصل مقصد دراصل فوجیوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔ ان تمام منصوں کے علاقے کے ماحولیات پر نہایت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔