موسمیاتی بحران میں گھرے کم ترقی یافتہ ممالک کی مدد کا مطالبہ

یو این بدھ 2 اپریل 2025 03:15

موسمیاتی بحران میں گھرے کم ترقی یافتہ ممالک کی مدد کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اپریل 2025ء) پالیسی ساز، محققین، نجی شعبے کے لوگ اور دیگر افریقی ملک زیمبیا کے دارالحکومت لوساکا میں جمع ہو کر دنیا کے 44 کم ترین ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) کے لیے پائیدار تعمیر و ترقی اور استحکام کا لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں۔

'ایل ڈی سی فیوچر فورم' کے نام سے ہونے والے اس اجتماع میں ان ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور دیگر عالمی بحرانوں کے مقابل مضبوط بنانے پر غوروخوض ہو گا اور ایسے قابل عمل طریقوں کی نشاندہی کی جائے گی جن کے ذریعے ان ممالک میں پائیدار ترقی اور استحکام میں مدد ملے۔

Tweet URL

اس فورم کا انعقاد اعلیٰ سطحی نمائندہ کے دفتر نے فن لینڈ اور زیمبیا کی حکومتوں کے ساتھ اور 'یو این یونیورسٹی ورلڈ انسٹیٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اکنامکس ریسرچ' (یو این یو۔

(جاری ہے)

وائیڈر)، تنظیم برائے معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) اور فاؤنڈیشن فار سٹیڈیز اینڈ ریسرچ آن انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (فیرڈی) کے اشتراک سے کیا ہے۔

تعاون کے وعدوں کی تجدید

یہ فورم دوحہ پروگرام آف ایکشن (ڈی پی او اے) کی پانچویں ترجیح سے ہم آہنگ ہے۔ ایک دہائی پر مشتمل اس اقدام کی 2022 میں منظوری دی گئی تھی جس کے تحت ایل ڈی سی اور ان کے ترقیاتی شراکت داروں کے مابین تعاون کے وعدوں کی تجدید کرنا اور انہیں مضبوط بنانا ہے۔

یہ ترجیح موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی انحطاط سے نمٹنے، کووڈ۔19 وبا سے بحالی اور مستقبل کے حوادث پر قابو پانے کے لیے ان ممالک کو مستحکم بنا کر آگاہی پر مبنی پائیدار ترقی کے حصول کا احاطہ کرتی ہے۔

فورم میں 'ایل ڈی سی' کی ترقی کے تناظر میں صنفی مساوات کے فروغ پر بھی بات ہو گی۔

ترقی کا نادر موقع

کم ترین ترقی یافتہ، خشکی میں گھرے اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی نمائندہ کے دفتر نے کہا ہے کہ ایسے ممالک کے پاس عام طور پر محدود وسائل ہوتے ہیں جس کے باعث انہیں معاشی گراوٹ، قدرتی آفات اور ہنگامی طبی حالات سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

مزید برآں، قرض کے حصول کی اہلیت میں کمی اور معاشی خدشات کے باعث سرمائے کی عالمی منڈیوں تک ان کی رسائی مشکل ہوتی ہے۔

اعلیٰ سطحی نمائندہ رباب فاطمہ کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب فورم کا انعقاد ایسے ملک میں ہو رہا ہے جس کا شمار 'ایل ڈی سی' میں ہوتا ہے۔ اس طرح یہ دنیا کے انتہائی کمزور ممالک کو بدلتی دنیا میں اپنی راہ نکالنے میں عالمی مدد فراہم کرنے کا ایک نادر موقع ہے۔

نجی شعبے کی شرکت

فورم میں چار اہم موضوعات پر بات ہو گی جن میں غذائی تحفظ کو بہتر بنانے اور پائیدار زرعی ترقی کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ زرعی طریقہ ہائے کار کا فروغ سرفہرست ہے۔علاوہ ازیں، ان میں بہتر استحکام کے لیے توانائی اور پانی کے حصول و استعمال کے پائیدار طریقے، دائروی معیشت اور ماحول دوست صنعت کاری سمیت مخصوص شعبوں میں سماجی تحفظ کا فروغ بھی شامل ہیں۔

اس موقع پر ایک اعلیٰ سطحی مکالمے میں ایسی حکمت عملی کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے پر بات چیت ہو گی جس سے ان ممالک میں معیشتوں کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے۔ اس مقصد کے لیے معاشی عدم استحکام، قدرتی آفات اور ہنگامی طبی حالات پر قابو پانے کے لیے ضروری وسائل جمع کرنے پر تبادلہ خیال ہو گا۔

فورم میں نجی شعبے کے نمائندے 'ایل ڈی سی' میں دائروی معیشت کی جانب منتقلی اور پائیدار ترقی کے فروغ میں کاروباروں کے مددگار کردار پر بات چیت کریں گے جس میں مقامی سطح پر صلاحیت اور ہنر کی ترقی، سپلائی چین کو پائیدار بنانے اور کاروباری استحکام سے متعلق منصوبہ بندی میں خواتین کی شرکت جیسے معاملات بطور خاص زیربحث آئیں گے۔