بلاول بھٹو کی بھارتی نوجوانوں سے اپیل: اپنی حکومت کی غلط بیان بازی کو مسترد کردیں

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 10 جولائی 2025 10:00

بلاول بھٹو کی بھارتی نوجوانوں سے اپیل: اپنی حکومت کی غلط بیان بازی کو ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جولائی 2025ء) بلاول بھٹو نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ بدھ کے روز ایک انٹرویو میں کہا، ’’میں بھارتی عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ غلط معلومات پھیلانے والوں سے بچیں، ہر پاکستانی دہشت گرد نہیں، ہم دشمن نہیں، ہم امن چاہتے ہیں، ہمیں جنگ نہیں چاہیے، میں نہیں چاہتا کہ ہماری نسلیں کشمیر پر، دہشت گردی پر اور اب پانی پر لڑتی رہیں۔

‘‘

پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے مزید کہا،’’میری نسل ماضی کی قید میں نہیں رہنا چاہتی۔ ہمیں ماضی کو تسلیم کرتے ہوئے مستقبل کے لیے راستہ نکالنا ہو گا اوردونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں اور نوجوان نسل کو نفرت اور دشمنی سے نکال کر امن کی طرف لے جائیں۔

(جاری ہے)

‘‘

بلاول نے دہشت گردی میں پاکستانی ملوث ہونے کے بھارت کے دعووں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے واضح طور پر مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک پلوامہ حملے کا تعلق ہے بھارتی عوام سے جھوٹ بولا گیا کہ پاکستان اس حملے میں ملوث تھا جبکہ ہم نہیں تھے۔ آج تک بھارتی حکومت اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ اسی لیے اس لڑائی کے دوران بھارتی میڈیا اور حکومت نے ایک ڈس انفارمیشن مہم چلائی تاکہ بھارتی عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔

بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی

انہوں نے مزید کہا،’’جہاں تک پلوامہ دہشت گرد حملے کا تعلق ہے، پاکستان ایک غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے، لیکن آپ کی حکومت نے اس کو رد کر دیا، آج تک بھارتی حکومت نے نہ تو پاکستان کو، نہ بین الاقوامی برادری کو اور نہ ہی بھارتی عوام کو یہ بتایا ہے کہ آخر وہ کون لوگ تھے جو اس حملے میں ملوث تھے اور جو مبینہ طور پر پاکستان سے تعلق رکھتے تھے۔

‘‘

ممبئی دہشت گردانہ حملے

جب کرن تھاپر نےلشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور 2008 کے ممبئی حملوں کے بارے میں پوچھا تو پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ لشکر طیبہ کے سربراہ جیل میں ہیں اور ممبئی حملہ کیس ابھی بھی جاری ہے۔

نومبر 2008 میں بھارت کے معاشی دارالحکومت ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں 166 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔

بلاول نے کہا کہ جہاں تک حافظ سعید کا تعلق ہے، انہیں پاکستان نے اپریل 2022 میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں 31 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

کیا بھارت اپنے پڑوسیوں کو نظرانداز کرکے 'وشوا گرو' بن سکتا ہے؟

انہوں نے کہا،’’جہاں تک ممبئی حملہ کیس کا تعلق ہے، یہ مقدمہ ابھی زیر سماعت ہے۔ عدالتوں اور پاکستانی حکومت اور قانونی نظام کو سزا کے حصول سے جو مایوسی ہے، وہ یہ ہے کہ بھارت اس مقدمے میں حصہ لینے اور اپنے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے ضروری گواہوں کو پیش کرنے سے انکار کر رہا ہے۔

‘‘

بلاول بھٹو نے کہا، ’’میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں ایسے حالات بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان دوبارہ ایسے تعلقات ہوں، جہاں ہمارا ایسا تعاون ہو، جس سے ہم ممبئی کے لوگوں کو انصاف فراہم کر سکیں۔‘‘

بھارت پر پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کا الزام

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی داخلی جنگ لڑ رہا ہے، ہم نے مجموعی طور پر 92 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے، صرف گزشتہ سال ہم نے 200 سے زائد مختلف حملوں میں 12 سو سے زائد شہریوں کی جانیں گنوائیں، اگر اس سال بھی حملے اسی رفتار سے جاری رہے تو یہ سال پاکستان کی تاریخ کا سب سے خونریز سال ہو گا۔

پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس

پی پی پی کے چیئرمین نے 2007 کے سمجھوتہ ایکسپریس حملے کو بھی یاد کیا، جس میں 40 پاکستانی شہری بھارتی سرزمین پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیوں کوئی سزائیں نہیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے متعلق دوہرا معیار نہیں رکھ سکتے۔

پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے انہوں نے بلوچستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کے کیس کا حوالہ دیا۔

انہوں نے مزید کہا، ’’حال ہی میں، جعفر ایکسپریس حملے کا براہ راست تعلق آپ (بھارت) کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سہولت کاروں سے ہو سکتا ہے۔‘‘

دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کی اپیل

بلاول بھٹو نے انسداد دہشت گردی پر پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں وہ دن دیکھنا چاہتا ہوں جب بھارت اور پاکستان جامع بات چیت میں مشغول ہوں جس میں دہشت گردی کا مسئلہ بھی شامل ہونا چاہئے تاکہ ہم اس لعنت کا اجتماعی طور پر مقابلہ کرسکیں۔

‘‘

بلال بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا،’’اگر بھارت پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا ہے تو پاکستان بھی بھارت سے یہ مطالبہ کر سکتا ہے کہ وہ بلوچ آرمی (بلوچستان لبریشن آرمی وغیرہ) جیسی تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے، جن کے بارے میں پاکستان کا مؤقف ہے کہ انہیں بھارت کی حمایت حاصل ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی کرتی ہیں۔‘‘

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)