حمیرا اصغر کی لاش وصول کرنے کیلئے کس رشتے دار نے رابطہ کیا؟ پولیس کا انکشاف

میت کی حوالگی صرف قریبی خونی رشتہ دار کو ہی کی جائے گی؛ پولیس کا رابطہ کرنے والے قریبی رشتہ دار کو جواب

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 10 جولائی 2025 11:26

حمیرا اصغر کی لاش وصول کرنے کیلئے کس رشتے دار نے رابطہ کیا؟ پولیس کا ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جولائی 2025ء ) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پرسرار طور پر مردہ پائی جانے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے حوالے سے تحقیقات میں ایک نیا رخ سامنے آگیا اور مرحومہ کے اہل خانہ نے میت وصول کرنے کے لیے پولیس سے باضابطہ رابطہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حمیرا اصغر کے بہنوئی نے گزری تھانے سے رجوع کیا اور بتایا کہ ’پولیس سے ملاقات کے خواہاں ہیں تاکہ قانونی کارروائی مکمل کی جا سکے‘، جس پر پولیس نے جواب دیا کہ ’میت کی حوالگی صرف قریبی خونی رشتہ دار کو ہی کی جائے گی اس لیے کسی خونی رشتہ دار کے ہمراہ پیش ہوں‘۔

ابتدائی جائزے میں انکشاف ہوا ہے کہ لاش کم از کم 6 ماہ پرانی ہے اور جسمانی حالت اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ جوڑ گلنے لگے تھے، گھر کے اندر کسی قسم کے حالیہ تشدد یا خون کے آثار نہیں ملے، اداکارہ نے آخری بار مئی 2024 میں کرایہ ادا کیا تھا، جبکہ اکتوبر کے آخر میں کے الیکٹرک نے واجبات کی عدم ادائیگی پر بجلی منقطع کر دی تھی، یوں اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ وہ کئی ماہ سے تنہا، بے خبر اور شاید مدد کے انتظار میں دنیا سے رخصت ہو چکی تھیں، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ مکمل میڈیکل رپورٹ کے بعد صورتحال واضح ہوگی۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ معروف ماڈل و اداکارہ کا جناح اسپتال میں لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا جس کے بعد معروف ماڈل و ادارہ کی لاش سرد خانے منتقل کردی گئی، پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ لاش بہت زیادہ گل چکی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے تک موت کی وجہ محفوظ کرلی گئی ہے، پولیس کو حمیرا اصغر کے 2 موبائل فونز ملے ہیں جن سے ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے فارنزک لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں حمیرا اصغرنے اپنے موبائل فون سے آخری کال اکتوبر2024 میں کی تھی اس کے بعد سے ان کے موبائل فون سے کوئی کال نہیں کی گئی۔

ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے حمیرا تیسرا موبائل فون بھی استعمال کرتی ہوں اوریہ بھی ممکن ہو سکتا ہے وہ اس تیسرے موبائل سے کسی سے رابطے میں ہو، واقعے کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا، ماہرین کی رائے اور رپورٹس آنے کے بعد کیس کی سمت کا تعین ہوسکے گا، حمیرا جس فلیٹ میں رہائش پذیر تھی اس فلیٹ کی مکمل سرچنگ نہیں کی گئی ، پہلے واقعے سے متعلق عدالت میں رپورٹ پیش کردیں اس کے بعد فلیٹ کو ڈی سیل کرکے دوبارہ مکمل سرچنگ کی جائے گی، پوسٹ مارٹم میں مشکوک چیزسامنے آنے پرکوشش کی جائے گی کہ مقدمہ اہلخانہ کی مدعیت میں درج ہو۔