صحت کے شعبے میں اربوں ڈالرز کے فنڈز کی کٹوتی ،امریکہ کی 2 درجن ریاستوں کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر

ٹرمپ انتظامیہ نے 11 ارب ڈالرز کی کٹوتی غیرقانونی طور پر کی جس سے عوامی صحت کو شدید نقصان پہنچے گا اور مستقبل میں وباوں کے پھیلاو کا خطرہ بڑھ جائے گا،عدالت میں دائر درخواستوں میں موقف

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 2 اپریل 2025 11:33

صحت کے شعبے میں اربوں ڈالرز کے فنڈز کی کٹوتی ،امریکہ کی 2 درجن ریاستوں ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02اپریل 2025)امریکہ کی2درجن سے زائد ریاستوں نے صحت کے شعبے میں اربوں ڈالرز کے فنڈز کی کٹوتی پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائرکردیا، نیویارک، کولوراڈو، پنسلوانیا اور کولمبیاسمیت دیگر ریاستوں کے اٹارنی جنرلنز نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف رہوڈ آئی لینڈ کی فیڈرل کورٹ میں درخواستیں دائرکر دیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 11 ارب ڈالرز کی کٹوتی غیرقانونی طور پر کی جس سے عوامی صحت کو شدید نقصان پہنچے گا اور مستقبل میں وباو¿ں کے پھیلاو¿ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

عدالت میں دائرکئے گئے مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کہا گیا کہ کٹوتی غیرقانونی ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے کٹوتی کے حوالے سے کوئی منطقی جواز پیش نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ کٹوتی کو فوری طور پر روکا جائے کیونکہ یہ فنڈز کووڈ 19 کی ٹیسٹنگ، ویکسینیشن اور ذہنی صحت کے پروگرامز کیلئے مختص تھے۔عدالت میں دائر کئے گئے مقدمے میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ کٹوتی سے عوامی صحت کے کو شدید نقصان پہنچے گا جبکہ ریاستوں میں مستقبل میں وباو¿ں اور دیگر عام امراض پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔

امریکی صدر کے اس فیصلے کے نتیجے میں ہزاروں افراد کی ملازمتیں خطرے میں ہیں اور بیماریوں کی روک تھام کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔مقدمے میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو فوری طور پر ان فنڈز میں کٹوتی کرنے سے روکے جو کہ ایوان نمائندگان کی جانب سے وبا کے دوران مختص کیے گئے تھے اور ان کا زیادہ تر حصہ کووڈ سے متعلق اقدامات جیسے ٹیسٹنگ اور ویکسینیشن پر خرچ کیا جا رہا ہے۔

فنڈز سے ذہنی صحت کے مختلف پروگرامز پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب یو ایس ہیلتھ اینڈ ہیومین سروسز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کٹوتی پر کسی بیان سے گریز کیا گیا ہے۔کٹوتی پر ہونے والے احتجاج پر بیان جاری کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ فنڈز اب وبا کے خاتمے کے بعد ضائع نہیں کئے جائیں گے۔