پاکستان میں 70فیصد خواتین میڈیکل گریجویٹس شادی کے بعد پیشہ وارانہ زندگی کا حصہ نہیں بن پاتیں، ڈاکٹر عائشہ احمد

جمعرات 3 اپریل 2025 10:55

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2025ء)پاکستان میں 70فیصد خواتین میڈیکل گریجویٹس شادی کے بعد پیشہ وارانہ زندگی کا حصہ نہیں بن پاتیں جس کی وجہ سے ان کی تعلیم پر اٹھنے والے بھاری اخراجات کسی کام نہیں آپاتے لہٰذا خاندان، معاشرے اور حکومتی سطح پر انہیں میدان عمل کا حصہ بنانے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔ یہ بات فیصل آبادمیڈیکل یونیورسٹی کی معروف گائنا کا لوجسٹ و سائیکا ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر عائشہ احمدنے ایک ملاقات کے دوران کہی۔

انہوں نے کہاکہ دیہی نوجوانوں کومقامی سطح پر کالجوں میں بہترین تدریسی سہولیات کی فراہمی اور گریجویشن کے بعد خواتین ڈاکٹروں کو شعبے سے وابستہ رکھنے کیلئے خاندان، معاشرے اور حکومتی سطح پر اقدامات کئے جانے چاہئیں تاکہ پڑھے لکھے دیہی نوجوان پیشہ وارانہ زندگی میں شہریوں کے ہم پلہ آ سکیں اور خواتین پر میڈیکل کے شعبے میں بھاری حکومتی سرمایہ کاری کوضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ہرچندفرانزک سائنس کا مضمون میڈیکل کی تعلیم کو لیگل مسائل اور جرائم کی مشکل گتھیاں حل کرنے کیلئے بروئے کار لایا جا رہا ہے تاہم اس اہم شعبے میں تحقیقات کے دائرے کو مزید وسیع کرنے کی خاطر خواہ گنجائش سے فائدہ اُٹھایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بائیو میٹرک ویری فکیشن میں فوٹو گراف وفنگرپرنٹس کے ساتھ ساتھ دیگر عوامل وائس پرنٹس کی بورڈ ڈائنامکس اور تھری ڈی فشل کا مؤثر استعمال بھی حقائق کے نزدیک پہنچنے میں مددگارہوسکتا ہے لہٰذا ان تمام عوامل کوتحقیقات کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔انہوں نے حقائق جاننے کیلئے پاؤں کے سائزاور سٹیچرکے عمیق جائزے پر بھی روشنی ڈالی۔