’کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں، ان کے بیٹے اسی طرح اٹھائے جائیں تو ان کو پتا چلے‘

صحافی احمد نورانی کی والدہ اپنے لاپتہ بیٹوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں آبدیدہ

Sajid Ali ساجد علی پیر 7 اپریل 2025 12:55

’کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں، ان کے بیٹے اسی طرح اٹھائے جائیں ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اپریل 2025ء ) صحافی احمد نورانی کی والدہ اپنے لاپتہ بیٹوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئیں۔ تفصیلات کے مطابق صحافی احمد نورانی کی والدہ نے اپنے دو لاپتہ بیٹوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو کر کہا کہ میں کیسے کچھ کھاؤں؟ میں جب روٹی کھانے لگتی ہوں مجھے بچوں کی یاد آ جاتی ہے، پتا نہیں میرے بچوں کو روٹی ملی ہے یا نہیں، کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں، یہ جو کر رہے ہیں مجھے نظر آ رہا ہے، یہ سب مسلمان یہاں پر بیٹھے ہوئے ہیں، کاش یہاں آج کوئی بھگوان داس بیٹھا ہوتا، میں کہتی ہوں ان کے بیٹے مریں نہیں بلکہ اسی طرح کہیں اٹھائے جائیں تو ان کو پتا چلے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد سے 20 روز سے لاپتا احمد نورانی کے 2 بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، جہاں لاپتا بھائیوں کی والدہ عدالت میں پیش ہوئیں جہاں آئی جی اسلام آباد کی عدم پیشی پر عدالت نے اظہار برہمی کیا، دوران سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیئے کہ ’اگر پولیس ان کو ریکور نہیں کرے گی تو پھر پرچہ ان پر ہو گا‘، اس موقع پر وزارت دفاع نے اپنے جواب میں کہا کہ ’دونوں بھائی نہ تو ہماری کسٹڈی میں ہیں اور نہ ہی ہم انہیں جانتے ہیں‘۔

بعد ازاں آئی جی اسلام آباد عدالت مین پیش ہوئے اور کہا کہ ’ہم سی ڈی آر کے حوالے سے آئی بی اے بھی معاونت لے رہے ہیں، بہاولپور پر ہم نے تین سرچ آپریشنز کیے ہیں، جن کے نمبرز پر رابطے ہوئے ہیں ان کے بھی انٹرویوز کیے ہیں، موٹر وے کی ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں کا ڈیٹا لیا ہے جو گاڑیاں بہاولپور کی طرف گئیں ہیں، پنجاب اور سندھ کا بارڈر ہم نے دیکھ لیا ہے‘، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ’اس کا حتمی نتیجہ کیا ہے جو آپ کر رہے ہیں ؟‘ آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ’دو دن اگر موبائل کی ایکٹیوٹی ہوئی ہے وہ بھی ہم دیکھ رہے ہیں‘۔