پنجاب حکومت اور نجی سیکٹر کے درمیان کاشتکاروں سے گندم خریدنے کا معاہدہ طے

صوبائی حکومت کے غلط فیصلے سے کسانوں کو اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا‘ مڈل مین نے کسانوں سے 2ہزار روپے من گندم خریدی جو اس وقت3500سے 4000روپے فی من میں بیچی جارہی ہے. کسان تنظیمیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 8 اکتوبر 2025 16:12

پنجاب حکومت اور نجی سیکٹر کے درمیان کاشتکاروں سے گندم خریدنے کا معاہدہ ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اکتوبر ۔2025 ) پنجاب حکومت اور نجی سیکٹر کے درمیان کاشتکاروں سےگندم خریدنے کا معاہدہ طے پا گیا وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت گندم سے متعلق اجلاس میں بتایا گیا کہ آئندہ سال کےلئے گندم کی خریداری کا جامع پلان تیار کر لیا گیا ہے، پنجاب میں گندم کی کمی نہیں، گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں.

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ کاشتکاروں سے گندم کی خریداری کے لیے نجی سیکٹر کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے، نجی سیکٹر کاشتکاروں سے 3500 روپے من کے حساب سے گندم خریدے گا اس موقع پر مریم نواز کا کہنا تھا کاشتکار ہمارے بھائی ہیں،کبھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار گندم کے کاشتکاروں کو ایک ہزار مفت ٹریکٹر دئیے گئے، گندم کے کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے اربوں روپے کے زرعی قرضے فراہم کیے گئے، صوبے میں ہر قسم کی کھاد کنٹرول ریٹ پر وافر مقدار میں موجود ہے.

دوسری جانب کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کو اس وقت ایک اندازے کے مطابق 15لاکھ ٹن گندم کے شارٹ فال کا سامنا ہے، اس کی بڑی وجہ گزشتہ سال صوبائی حکومت کا کسانوں سے گندم کی خریداری بند کرنا اور امدادی قیمت نہ دینا ہے، اس سال بھی امدادی قیمت نہیں دی گئی تو کاشت کار آئندہ سال گندم کی پیداوار پر توجہ نہیں دیں گے. کسان تنظیموں نے کہا کہ حکومت کے اس غلط فیصلے سے پنجاب کا کسان رل گیا اور اسے اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تاہم اس صورتحال کا اصل فائدہ اٹھایا مڈل مین نے، جس نے کسانوں سے 2 ہزار روپے فی من میں گندم خریدی، اب مڈل مین وہی گندم 3500 سے 4000 روپے فی من میں بیچ رہا ہے، اس طرح ذخیرہ اندوزوں نے خوب کمائی کی.

کسان رہنما خالد کھوکھر اور فلور ملز چیئرمین عاصم رضا کا کہنا ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں سے کسانوں اور فلور ملز کو تو نقصان اٹھانا پڑا، تاہم مڈل مین نے خوب فائدہ اٹھایا، اس سال ان کے ساتھ مشاورت سے فیصلے نہ کیے گئے تو گندم کی کاشت کم ہونے کا خدشہ ہے انہوں نے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزارروپے فی من سے اوپر مقرر کر نے کا بھی مطالبہ کیا.