اینٹی ریپ ایکٹ عملدرآمد کیس، اٹارنی جنرل کی عدم پیشی پر عدالت برہم، 14اپریل کو طلب

اگر اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں تو انکی طرف سے کیس ملتوی کرنے کی تحریری درخواست ہونی چاہیے‘ریمارکس

پیر 7 اپریل 2025 18:21

اینٹی ریپ ایکٹ عملدرآمد کیس، اٹارنی جنرل کی عدم پیشی پر عدالت برہم، ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی ریپ ایکٹ عملدرآمد کیس میں اٹارنی جنرل کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انہیں 14اپریل کو طلب کر لیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے درخواست پر سماعت کی، فل بنچ میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ شامل ہیں۔

عدالت نے ملزم سلمان طاہر کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ مبینہ زیادتی کا الزام عائد کرنے والی خاتون کا میڈیکل اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت نہیں ہوا، عدالت ملزم سلمان طاہر کی درخواست ضمانت منظور کرے۔عدالت نے اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا اور چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کیا اٹارنی جنرل آج عدالت میں تشریف لائے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، وفاقی حکومت نے اینٹی ریپ ایکٹ کے متعلق مکمل رپورٹ تیار کر لی ہے۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا آنا ضروری تھا، وہ ہوتے تو یہ جواب وہ دیتے، جو جواب تیار کیا گیا وہ اس قابل ہی نہیں کہ پیش کیا جا سکے۔جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ گزشتہ سماعت کا حکم پڑھیں اس میں لکھا ہے کہ اٹارنی جنرل پیش ہوں، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس بات سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ وفاقی حکومت کا ہر ادارہ اپنی مرضی سے کام کر رہا ہے جس سیکرٹری کا دل کرتا ہے وہ اپنی مرضی سے اٹارنی جنرل آفس کو بتائے بغیر رپورٹ جمع کرا رہا ہے۔

چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل کی وجہ سے ہی گزشتہ سماعت ملتوی ہوئی تھی، جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اٹارنی جنرل کو بتا دینا چاہیے تھا کہ وہ سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، ہم یہ کیس پڑھ کر آتے ہیں۔جسٹس فاروق حیدر نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کے جواب سے مطمئن نہیں ہیں، جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں تو ان کی طرف سے کیس ملتوی کرنے کی تحریری درخواست ہونی چاہیے، آپ ہمیں پہلے آگاہ کر دیں تا کہ ہم کیس نہ پڑھ کر آئیں، کوئی اور کیس پڑھ لیں۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ 27اے کا جب نوٹس ہو جائے تو کیا اٹارنی جنرل کو پیش نہیں ہونا چاہیی جس پر چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ پراسیکیوشن کا ہیڈ پراسیکیوٹر جنرل، پنجاب حکومت کا ہیڈ ایڈووکیٹ جنرل تو موجود ہیں، ہم نے پولیس، پراسیکیوشن اور ایڈووکیٹ جنرل کو دیکھا۔جسٹس فاروق حیدرنے کہا کہ ہمارے سامنے درخواست ضمانت ہے اسکا فیصلہ کرنا ہے آپ بتائیں کہ اس میں میڈیکل کیسے ہوا ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ وفاق کی نہیں بلکہ صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اینٹی ریپ ایکٹ پر عملدرآمد کروائے۔

چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ نیشنل میڈیا اس معاملے کو اتنا نہیں اٹھاتا، انٹرنیشنل میڈیا نے زیادہ اٹھایا ہے، اگر انٹرنیشنل پریشر نہ ہوتا تو کیا یہ قانون سازی ہوتی ۔بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو 14 اپریل کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔