حکومت آزاد کشمیر اور اتحادیوں کی جانب سے آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کی کوششیں آسمان کو چھونے لگیں

بدھ 9 اپریل 2025 17:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2025ء) حکومت آزاد کشمیر اور اتحادیوں کی جانب سے آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کی کوششیں آسمان کو چھونے لگیں تو دوسری جانب شہر اقتدار مظفرآباد میں وائٹنر مافیا عوام کی جان و مال سے کھلواڑ کرنے میں مصروف۔ انتظامی اداروں کے سربراہان اور متعلقہ اہلکاران کی مبینہ مجرمانہ خاموشی نے ہوٹل مالکان کو کھلی چھوٹ دیتے ہوئے حصہ بقدر جثہ وصولی کا چلن اپنا لیا،انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی کمزور گرفت یا پھر مبینہ ملی بھگت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وائٹنر مافیا ہوٹل مالکان دیسی دودھ کے پیسے وصول کر کے وائٹنر سے تیار کردہ چائے پلانے کے ساتھ ساتھ انسانی جان و مال سے کھلواڑ کرنے میں مصروف ہیں گزشتہ روز میڈیا انویسٹیگیشن ٹیم کی جانب سے کیے گئے سروے میں سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی، علمی، ادبی حلقوں کے اکابرین اور سول سوسائٹی کے زعماء جن میں مسلم لیگ نون آزاد کشمیر کے مرکزی رہنما خورشید احمد قریشی، امیدوار اسمبلی حلقہ 03 لیاقت شبیر، تاجر رہنما زبیر حیدری، سردار صفید عباسی، راجہ واجد علی، سردار سفیان احمد، سیاسی و سماجی رہنما سردار شاہ ویز اشرف سانگو سمیت دیگر کا کہنا تھا کہ حکومت آزاد کشمیر اور اس کے اتحادی بلند و بانگ دعوے تو کرتے دکھائی دیتے ہیں مگر ان کی تمام تر کوششیں صرف آواز حق کو دبانے سمیت میڈیا کا گلا گھونٹنے تک محدود ہو چکی ہیں۔

(جاری ہے)

دارالحکومت میں عملاً مافیاز کا راج دکھائی دیتا ہے، 40 سے زائد جانوروں کے غیر قانونی باڑوں کی موجودگی اور شہر بھر میں غیر معیاری مضر صحت دودھ دھی کی کھلے عام فروخت نے لاکھوں انسانی زندگیوں کو داؤ پر لگا رکھا ہے۔مصروف ترین کاروباری مراکز لاری اڈوں محلوں گلیوں میں قائم ہوٹلوں میں غیر معیاری کھانوں کے علاوہ انتہائی ناقص مضر صحت وائٹنر سے تیار کردہ چائے مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے جنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ہوٹلوں پر فروخت کیا جانے والا دودھ دہی خاص کر چائے پینے کے بعد عوام الناس کی اکثریت آنتوں، معدے اور دیگر پیٹ کی بیماریوں کی شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔انہوں نے کہا متعدد بار انتظامیہ سمیت متعلقہ اداروں کو بھی اس حوالے سے تحریری اور زبانی مطلع کر چکے ہیں مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ تو محکمہ فوڈ نہ ہی ضلعی انتظامیہ اور نہ ہی بلدیہ عظمی کی جانب سے ایسے مکروہ دھندے سے وابستہ لوگوں کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چہلہ بانڈی کے مقام پر بعض افراد کی جانب سے غیر قانونی باڑوں کے خلاف ایک بڑا ایکشن ہوا اور چند روز بعد ایک بار پھر خاموشی چھا گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شہر بھر میں قائم غیر قانونی جانوروں کے باڑوں کو فل فور ختم کرنے کے ساتھ ساتھ میونسپل کمیٹی کی حدود میں قائم جانوروں کے باڑوں کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ روزانہ کی بنیاد پر ان ہوٹلوں میں خاص کر چائے کو چیک کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ جس سے نہ صرف لاکھوں انسانی زندگیوں کو تحفظ میسر ہوگا بلکہ وائٹنر مافیا کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔