مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2025ء)دنیا بھر میں رونما ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، قدرتی وسائل کے بیجا استعمال،آبادی کے پھیلاو، جیسے عوامل کو ماہرین ماحولیات نے آنے والے وقت میں شدید خطرہ قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس کے بروقت تداراک، روک تھام اور عوام کے اندر بیداری شعور کی کوشش نہ کی گئی تو آنے والے سالوں میں خوراک، پانی اور رہائش جیسے بنیادی مسائل مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔
ماحولیاتی اور غذائی تحفظ،قدرتی اآفات کے خطرات میں کمی، ادارہ جاتی تعاون کے فروغ، ماحول دوست سیاحت کو پروان چڑھانے،ہنرمندی، غریب عوام کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے سمیت دیگر اہم امور کے لیے ہیومن ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور تحفظ ماحولیات، جنگی حیات، اور کلائیمٹ چینج پر کام کرنے والی تنظیم انوائرمنٹل کنزوریشن اآرگنائزیشن (ایکو)نے آزاد کشمیر کے اندر ملکر کام کرنے پر اتفاق کرلیا ہے، پہلے مرحلے میں ضلع مظفرآباد کی یونین کونسل پنجگراں کی خوبصورت وادی سمیاری کے 16 دیہاتوں کے اندر کام کر کے اس کو ماڈل یونین کونسل بنانے کے لیے اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
(جاری ہے)
اس حوالے سے ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں بانی اور سرپٌرست اعلی ہیومن ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن و رضا فاونڈیشن ڈاکٹر پیر علی رضا بخاری اور ایکو کے صدر آصف رضا میر نے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے۔اس موقع پر سید اآفتاب حسین شاہ سی ای او ایچ۔سی۔آر۔ایس پی، مشیر ہیومن ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن و رضا فاونڈیشن، علامہ محمد حسن رضا چیئرمین رضا اسلامیہ کالج، یاسر علی پروگرام آفیسر ہیومن ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور سینر صحافی امتیاز احمد اعوان، محمد عارف عرفی، امیر الدین مغل،نعیم عباسی، سید اشفاق حسین شاہ، ندیم شاہ اور دیگر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر پیر علی رضا بخاری کا کہنا تھا کہ یہ مفاہمت نہ صرف ایک عملی قدم ہے بلکہ یہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں ماحولیاتی اور انسانی فلاح و بہبود کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔دنیا بھر کی طرح آزاد جموں و کشمیر بھی موسمیاتی تبدیلیوں، درجہ حرارت میں اضافے، قدرتی وسائل کے بیجا استعمال اور آبادی کے پھیلاؤ جیسے خطرناک عوامل کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔
ماہرین ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں خوراک، پانی اور رہائش جیسے بنیادی مسائل شدید بحران کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔ان خطرات سے نمٹنے، ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے، اور عوام میں شعور و آگاہی بیدار کرنے کے لیے ہیومن ویلفیئر ا ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والی تنظیم انوائرمنٹل کنزرویشن آرگنائزیشن (ایکو) نے آزاد کشمیر میں مشترکہ طور پر کام کرنے پر باقاعدہ اتفاق کر لیا ہے۔
اس شراکت داری کے پہلے مرحلے میں ضلع مظفرآباد کی یونین کونسل پنجگراں کی خوبصورت وادی سمیاری کے 16 دیہاتوں میں مختلف ترقیاتی، ماحولیاتی، تربیتی اور فلاحی سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے گا۔ ان دیہاتوں کو ماڈل ویلجز بنانے، ماحول دوست سیاحت کے فروغ، قدرتی آفات سے بچاؤ کی تربیت، ہنر مندی کے مواقع، اور مقامی کمیونٹیز کی خود انحصاری کو مرکزی نکتہ بنایا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت نہ صرف عوامی تربیت اور ہنر مندی کے پروگرامز منعقد کیے جائیں گے، بلکہ قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال، ماحولیاتی تحفظ اور غذائی سلامتی جیسے موضوعات پر بیداری مہمات بھی چلائی جائیں گی۔ماحول دوست سیاحت کے فروغ کو آزاد کشمیر کے مستقبل کی پائیدار ترقی کے لیے ایک اہم عنصر قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق خطے میں قدرتی مناظر، پہاڑ، جھیلیں اور جنگلات ایک قیمتی سرمایہ ہیں، جنہیں محفوظ رکھتے ہوئے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
ماحول دوست سیاحت کے ذریعے نہ صرف ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ سیاحتی شعبے کو مقامی سطح پر ترقی دے کر معیشت کو سہارا دیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ماحول دوست سیاحت کو فروغ دے کر نہ صرف خطے کے قدرتی حسن کو محفوظ رکھنے بلکہ مقامی معیشت کو سہارا دینے کی کوشش کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ مقامی افراد، بالخصوص نوجوانوں، کو ہنر آموزی، پائیدار زراعت اور ماحول دوست سرگرمیوں میں شامل کرنے سے نہ صرف خود انحصاری کو فروغ دیا جا سکتا ہے بلکہ زمین سے ٹوٹا ہوا رشتہ بھی بحال ہو سکتا ہے۔
ایسے اقدامات دیہی علاقوں کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔آزاد جموں و کشمیر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس نے نہ صرف خطے کی قدرتی ساخت کو متاثر کیا ہے بلکہ عوام کی معاشی، سماجی اور ماحولیاتی زندگی کو بھی متعدد خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ غیر متوقع بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور درجہ حرارت میں شدید اتار چڑھاؤ نے غذائی تحفظ، قدرتی وسائل کے استعمال اور عوامی تحفظ جیسے امور کو نئے زاویوں سے چیلنج کیا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق خطے میں زمینی کٹاؤ، آبی ذخائر کی آلودگی اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی نے قدرتی توازن کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے عوام کو قدرتی آفات سے بچاؤ، موسمیاتی شعور اور ہنر مندی سے متعلق تربیت فراہم کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں ماحول دوست سیاحت (eco-tourism) کو فروغ دے کر قدرتی حسن کو برقرار رکھتے ہوئے مقامی معیشت کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
ماحول دوست سیاحت ایسے اقدامات پر مشتمل ہے جن میں ماحولیاتی اثرات کم سے کم ہوں، مقامی ثقافت کا احترام کیا جائے، اور سیاحتی سرگرمیوں کے ذریعے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ اس ضمن میں سیاحوں کو قدرتی مقامات پر ذمے داری سے قیام و سیاحت کی ترغیب دینا نہایت اہم ہے۔