چیئر پرسن ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی زیر صدارت پالیمنٹ کی "جینڈر مین سٹریمنگ" کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس

بدھ 16 اپریل 2025 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2025ء) پالیمنٹ کی "جینڈر مین سٹریمنگ" کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئر پرسن ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے سٹیٹ بینک کی "مساوات پر مبنی بینکاری" پالیسی کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اہم اقدامات کرنے کا اعتراف کیا جس کا مقصد مالیاتی امور میں صنفی فرق کو کم کرنا ہے تاہم کمیٹی نے سٹیٹ بینک پر زور دیا کہ وہ خواتین سے ضمانتی تقاضوں کے بغیر اکائونٹ کھولنے اور قرض کی فراہمی میں آسانی پیدا کرے۔

کمیٹی نےخواتین کی مالی امور میں شمولیت کے حوالے سے سٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں کے فعال انداز کو سراہا اور ہدایت کی کہ خواتین کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے کہا کہ خواتین کو سرمائے تک رسائی نہیں ہے اس لیے ضمانت کی عدم موجودگی میں وہ مالیاتی خدمات نہیں سرانجام دے سکتیں۔ انہوں نے سٹیٹ بینک پر زور دیا کہ وہ خواتین کے لیے سرمائے تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے جامع اور عملی اقدامات کرے۔

اس کے علاوہ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سٹیٹ بینک کو مساوی پالیسی بنانےمیں سیاسی مدد فراہم کرے۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینکوں نے 13,116 سے زائد خواتین کو شامل کیا ہے اور مالیاتی اداروں کی افرادی قوت میں خواتین کے عملے کے تناسب کو 13 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14.4 ملین خواتین نے فعال اکائونٹس کھولے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مائیکرو فنانس بینکوں کی خواتین قرض لینے والوں کی تعداد 912,000 سے بڑھ کر 2.6 ملین ہو گئی ہے۔ انہوں نے مالیاتی شمولیت میں صنفی تفاوت پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو مزید بتایا کہ اس وقت پاکستان میں 64 فیصد بالغ آبادی کے پاس باقاعدہ بینک اکائونٹ ہے۔ صنفی تقسیم کے لحاظ سے 81 فیصد مردوں کے مقابلے میں 47 فیصد بالغ خواتین کے پاس کم از کم ایک بینک اکائونٹ ہے۔

نتیجتاً، مالیاتی شمولیت میں صنفی فرق 34 فیصد ہے۔ سٹیٹ بینک نے حال ہی میں NFIS 2024-28 کا آغاز کیا جس میں مالی شمولیت کی سطح کو مزید 75 فیصد تک بڑھانے اور صنفی فرق کو 2028 تک 25 فیصد تک کم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ خواتین کے لیے رعائتی فنانسنگ کے پروگراموں کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری مواقع فراہم کئے جائیں ۔

چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے وزیر اعظم کے خواتین کو بااختیار بنانے کے پیکیج 2024 کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں جامع بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ای سی پی نے تمام لسٹڈ کمپنیوں کے لیے اپنی سالانہ رپورٹوں میں صنفی تنخواہ کے فرق کا ڈیٹا ظاہر کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ ایس ای سی پی جون 2030 تک افرادی قوت میں خواتین کی نمائندگی کو تقریباً 28 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ صنفی شمولیت کو فروغ دینے کی اپنی کوششوں کے تحت ایس ای سی پی اب تمام درمیانے اور بڑی کمپنیوں سے اپنے بورڈز میں کم از کم ایک خاتون ڈائریکٹر کی تقرری کا مطالبہ کر رہا ہے جو کہ کمیٹی کی جانب سے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک اچھا قدم تھا۔ اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی عقیل ملک ، خواجہ اظہار الحسن منزہ حسن سینیٹر روبینہ قائم خانی سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر فوزیہ ارشد اور سینیٹر خالدہ عتیب اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے افسران نے شرکت کی۔