ججز تبادلے و سینارٹی کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ کے تینوں ججز کا کوئی بھی وکیل نہ کرنے کا فیصلہ

مجھے تینوں ججوں کی طرف سے پیغام ملا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں کوئی وکیل نہیں کر رہے، تینوں ججوں نے کہا ہے آئینی بنچ جو بھی فیصلہ کرے گا انہیں قبول ہوگا، اٹارنی جنرل

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 17 اپریل 2025 13:28

ججز  تبادلے و سینارٹی کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ کے تینوں ججز کا کوئی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل 2025)سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پرسماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے تینوں ججوں کو نوٹس گیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین ججوں کا وکیل کون ہے؟ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مجھے تینوں ججوں کی طرف سے پیغام ملا ہے۔

سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سینارٹی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر ، جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد آصف سپریم کورٹ میں کوئی وکیل نہیں کر رہے، تینوں ججوں نے کہا ہے آئینی بنچ جو بھی فیصلہ کرے گا انہیں قبول ہوگا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دیا۔بعدازاں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت منگل سے کی جائے گی، اور آئینی بینچ نے سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔یاد رہے کہ گزشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز کے تبادلے کیخلاف کیس میں اپنی دائر کرد ہ آئینی درخواست واپس لینے کافیصلہ کیا تھا۔

بتایا گیا تھا کہ کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر واجد گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ کی جانب سے باقاعدہ اتھارٹی لیٹر جاری کر دیاگیاتھاجس میں درخواست واپس لینے کی منظوری دی گئی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے جاری کردہ اتھارٹی لیٹر میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ انیس محمد شہزاد کو آئینی درخواست واپس لینے کا اختیار دیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں فریق بننے کی درخواست دائر کی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کر دی تھی ۔