بی جے پی حکومت کشمیریوں کو بے اختیار کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے، آغا روح اللہ

جمعرات 17 اپریل 2025 15:24

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2025ء) نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سرینگر سے رکن بھارتی پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی کہا ہے کہ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیریوں کو بے اختیار کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے اور وہ فی الحال جموں وکشمیر جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت بھی بحال نہیں کرے گی۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق آغا روح اللہ نے بڈگام میں اپنی رہائش گاہ پر ایک بھارتی ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ بی جے پی حکومت میں جمہوری اداروں کو زوال کا سامنا ہے۔

انہوں نے وقف ترمیمی قانون کو مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کے بی جے پی-آر ایس ایس کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ مسلمان بااختیار ہوں اور وہ جموں و کشمیر کے لوگوں اور بھارت بھر میں مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کے لیے سب کچھ کررہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مجھے جموںوکشمیر کا ریاست کا درجہ فی الحال واپس آتا نظر نہیں آرہا ، بی جے پی نہیں چاہتی کہ کشمیر ی بااختیار ہوں، اس کے لیے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی، نہ صرف ریاستی درجے بلکہ ہم سے چھینے گئے تمام حقوق کی بحالی کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی۔

آغا روح اللہ نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے ،یہ مسلمانوں کو بے اختیار کرنے اور انہیں دوسرے درجے کے شہری بنانے کی وسیع تر کوشوں کا حصہ ہے، یہ مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے، طاقت اور حق رائے دہی سے محروم کرنے کی پالیسیوں میں سے ایک ہے ،آپ کو مندروں، ہندو خیراتی ٹرسٹوں کے حوالے سے اس قسم کا بل نظر نہیں آئے گا، یہ صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔

ا نہوں نے کہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف کشمیر اسمبلی کو بھر پور آواز اٹھانی چاہیے تھی اور ایک قرارداد پاس کرنی چاہیے تھی لیکن میں حیران ہوں کہ اس کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ مجھے تشویش ہے کہ پارٹی(نیشنل کانفرنس) قیادت اپنے مینڈیٹ سے خود کو دور کر رہی ہے ۔انہوں نے کہ کہا کہ چیزیں صحیح سمت میں نہیں جا رہیں ، ہمیں سمت درست کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور پارٹی عوام کے جذبات اور مینڈیٹ سے دور ہوتی جا رہی ہے۔آغا روح اللہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے ساتھ عید کی مبارکباد کے علاوہ میری ان سے کافی عرصے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ نے بھارتی حکومت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی لیکن انہیں مثبت جواب نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر، منوج سنہایہاں حکومت کو کمزور کرنے کے لیے ہیں، لیفٹیننٹ گورنر حکومت کی رٹ کو کمزور کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، عمر عبداللہ حکومت کئی مہینوں سے ریاست کی بحالی کا انتظار کر رہی ہے، تاہم ایسا نہیں ہو رہا، لیفٹیننٹ گورنر ہم پر مسلط ہیں، وزیر اعلیٰ کو اس سب کے خلاف خلاف لڑنا چاہیے۔