مراد علی شاہ سے آئی ایف سی وفد کی ملاقات، اہم منصوبوں پر بات چیت

وزیراعلی کی وفد کو ترقیاتی منصوبوں اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل پر بریفنگ ،آئی ایف سی وفد کی سربراہ نے سندھ کے پی پی پی ماڈل کو مثالی قرار دے دیا

جمعرات 17 اپریل 2025 23:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2025ء)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن(آئی ایف سی)کے وفد نے ملاقات کی جس کی قیادت آئی ایف سی کی گلوبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس، نجکاری اور کارپوریٹ فنانس ایڈوائزری کی ڈائریکٹر مس لنڈا رودو مونیینگیٹیریوا کر رہی تھیں۔ ملاقات میں شہری نقل و حمل، پانی اور نکاسی آب کے منصوبوں پر بات چیت ہوئی اور دونوں فریقین نے کراچی سمیت دیگر علاقوں میں خدمات کی فراہمی اور شہری انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے مستقبل میں پی پی پی (پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ)منصوبوں میں قریبی تعاون پر اتفاق کیا۔

اعلی سطح کا یہ اجلاس جمعرات کو وزیراعلی ہاس میں منعقد ہوا۔ نو رکنی آئی ایف سی وفد میں کنٹری مینیجر ذیشان شیخ، ریجنل مینیجر ایان ٹوئن، ریجنل مینیجر ٹونچی بکووچ، ریجنل آپریشنل مینیجر مائیکل اوپاگی اور دیگر شامل تھے۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت کی جانب سے میئر کراچی مرتضی وہاب، پرنسپل سیکریٹری آغا وسیم، چیئرمین پی اینڈ ڈی بورڈ نجم شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، ڈی جی پی پی پی یونٹ اسد ضامن اور دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔

ملاقات کا محور شہری نقل و حمل اور پانی، نکاسی آب اور صفائی سمیت اہم شعبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس کو مضبوط بنانا تھا۔وزیر اعلی سندھ نے وفد کو صوبے کے مضبوط پی پی پی قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک پر بریفنگ دی اور سڑکوں کے نیٹ ورک، توانائی، صحت، تعلیم اور ٹرانسپورٹ جیسے شعبوں میں پیش رفت کو اجاگر کیا۔آئی ایف سی کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس اور نجکاری کی ڈائریکٹر، مس لنڈا رودو مونیینگیٹیریوا نے کہا کہ سندھ وہ صوبہ ہے جو 2008 سے پی پی پیز پر عملدرآمد کر رہا ہے اور یہ حقیقت میں اس بات کی مثال ہے کہ عوام و نجی شراکت داری کس طرح کی جانی چاہیے۔

نجی شعبے کے ساتھ کام جاری رکھنا نہایت ضروری ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب سرمایہ کاری کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عوام کو بہتر خدمات فراہم کرنے کا واحد راستہ پی پی پیز کا دائرہ وسیع کرنا ہے۔ ہم واقعی مستقبل کے منصوبوں میں آپ کے ساتھ شراکت کے مزید مواقع تلاش کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مقامی مارکیٹ تیار ہے اور نجی شعبے کے لیے حکومت کے ساتھ اشتراک کرنے کے لیے خاطر خواہ سرمایہ دستیاب ہے۔

ہم سندھ کو دیگر صوبوں اور یہاں تک کہ دیگر ممالک کے لیے بھی کامیاب پی پی پیز کے ایک مثالی ماڈل کے طور پر پیش کرنے کے منتظر ہیں۔ امید ہے کہ آپ کی کامیابی عالمی سطح پر پی پی پیز کے درست طریقے سے نفاذ کی ایک مثال بنے گی۔ وزیر اعلی سندھ نے کراچی کی اہمیت کو پاکستان کے معاشی مرکز کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت شہر کے ٹرانسپورٹ، پانی اور نکاسی آب کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گرین اور اورنج لائن سمیت کئی بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) نظام پہلے ہی فعال ہیں جبکہ ریڈ اور ییلو لائنز سمیت دیگر انفراسٹرکچر منصوبوں پر کام جاری ہے۔مس لنڈا نے بتایا کہ آئی ایف سی دنیا بھر میں 500 سے زائد منصوبوں پر مشاورت کا تجربہ رکھتی ہے اور انہوں نے الیکٹرک بسوں(ای-بسز)کے فوائد پر زور دیا جن میں کم لاگت، کم دیکھ بھال کے اخراجات اور ماحولیاتی پائیداری شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2025 تک کامیاب شہری ٹرانسپورٹ ماڈلز میں 80 فیصد بسیں ای-بسز پر مشتمل ہوں گی۔مراد علی شاہ نے تصدیق کی کہ سندھ حکومت پہلے ہی کراچی میں ای-بسز متعارف کروا چکی ہے اور اس فلیٹ کو 800 گاڑیوں تک توسیع دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ آئی ایف سی نے تجویز دی کہ ای-بسز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ( پی پی پی ) ماڈل کے تحت نافذ کیا جائے جس میں آپریٹنگ اخراجات، دیکھ بھال اور خطرات نجی شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ ہوں۔