
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے شہری حکومت کے ٹیکسوں میں اضافہ کردیا
کارپوریشن کے ٹیکس بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کیئے جائیں ‘ٹیکس کی شرح بجلی کے یونٹس کے استعمال سے منسلک کی گئی ہے. رپورٹ
میاں محمد ندیم
جمعہ 18 اپریل 2025
14:02

(جاری ہے)
کے ایم سی نے اگست 2024 میں ایم یو سی ٹی کو باضابطہ طور پر نافذ کیا تھا اور کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے ٹیکس کی وصولی شروع کردی تھی کے ایم سی اور پاور یوٹیلٹی دونوں نے اصل میں جون 2022 میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جو آخر کار سٹی کونسل کی جانب سے چارجز کی وصولی کی منظوری کے بعد جولائی سے نافذ العمل ہوگیا تھا معاہدے کے مطابق کے الیکٹرک کے ایم سی کے دائرہ اختیار میں رہنے والے اپنے گھریلو اور غیر گھریلو صارفین سے بجلی کے ماہانہ بلوں کے ذریعے ایم یو سی ٹی وصول کر رہا ہے صارفین سے کیٹیگری کے مطابق فیس وصول کی جارہی ہے جس کا نوٹیفکیشن کے ایم سی نے جاری کیا تھا. 21 اپریل کو ہونے والے اجلاس کے لیے کے ایم سی کی جانب سے جاری کیے گئے 6 نکاتی ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ سٹی کونسل ایم یو سی ٹی میں اضافے کے لیے ایوان سے منظوری طلب کرے گی اور اسے بجلی کی کھپت سے منسلک کرنے کے لیے نظر ثانی شدہ ڈھانچے کی تجویز پیش کرے گی مجوزہ منصوبے کے مطابق 50 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو میونسپل چارجز کی ادائیگی سے استثنیٰ دیا جائے گا تاہم 51 سے 200 یونٹ استعمال کرنے والوں کو 50 روپے میونسپل چارجز کا سامنا کرنا پڑے گا جو کہ گزشتہ نرخوں سے 30 روپے زیادہ ہے. 201 سے 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو 50 روپے اضافے کے بعد 100 روپے ادا کرنا ہوں گے اسی طرح 301 سے 400 یونٹ استعمال کرنے والوں سے 100 روپے اضافے کے بعد 200 روپے وصول کیے جائیں گے 401 سے 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے چارجز 100 روپے اضافے سے مجموعی طور پر 225 روپے ہوں گے، 501 سے 600 یونٹ کی کیٹیگری میں 125 روپے اضافے کے بعد فیس 275 روپے ہو جائے گی تجویز میں 601 سے 700 یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے بھی اضافہ شامل ہے جو 125 روپے اضافے کے بعد 300 روپے ادا کریں گے، 700 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 450 روپے اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے بعد ان کے کل میونسپل چارجز 750 روپے تک پہنچ جائیں گے. تجویز میں رہائشی صارفین کے علاوہ مختلف کیٹیگریز کے لیے فکسڈ میونسپل چارجز کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جن میں جنرل سروسز کے لیے 600 روپے، کمرشل صارفین کے لیے 550 روپے اور صنعتی صارفین کے لیے 750 روپے شامل ہیں اس تجویز پر سٹی کونسل میں حزب اختلاف کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ ایم یو سی ٹی کے بارے میں اس کا سابقہ انتباہ اب درست ثابت ہو رہا ہے . سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایم یو سی ٹی پر ہمارا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی اس معاملے کو عدالت میں لے جا رہے ہیں شروع سے ہی ہم نے کراچی کے عوام اور عدلیہ کو متنبہ کیا کہ ایم یو سی ٹی سلیب سسٹم ایک دھوکہ دہی کے ہتھکنڈے سے زیادہ کچھ نہیں ہے جو بالآخر چارجز میں اضافے کا باعث بنے گا بدقسمتی سے، ہمارے خدشات اب حقیقت بن رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام پہلے ہی متعدد وفاقی اور صوبائی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور بدلے میں انہیں کیا ملتا ہے؟ ٹوٹا ہوا انفراسٹرکچر، پانی اور نکاسی آب کا ناکارہ نظام اور ویسٹ منیجمنٹ کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے ہم واضح طور پر اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں اور آئندہ سٹی کونسل اجلاس میں اس کی سخت مخالفت کریں گے.
مزید اہم خبریں
-
بھارتی اقدام کے بعد پاکستان کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کا فیصلہ
-
امریکہ کا حماس سے جنگ بندی منصوبہ تسلیم کرنے پر زور
-
مسلح تنازعات: مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں لاکھوں بچے ہلاک و زخمی
-
ایران: اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد امدادی ضروریات میں اضافہ
-
جنگلی حیات کی تجارت کی روک تھام کے کنونشن کے کامیاب 50 سال
-
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
-
عدلیہ کو حکومت کے ایک ذیلی محکمے میں تبدیل کر دیا گیا ہے
-
جب ایک ڈکٹیٹر آتا ہے تو اسے ووٹ کی ضرورت نہیں ہوتی، وہ ڈنڈے کے زور پر ملک چلاتا ہے
-
میں جیل کی کال کوٹھڑی میں رہ لوں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا
-
سیویل کانفرنس: سپین اور برازیل کا امیروں سے ٹیکس وصولی کا منصوبہ
-
گرمی کی بڑھتی شدت خطرناک موسمی مستقبل کا انتباہ، ڈبلیو ایم او
-
وفاقی حکومت کا پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے 15سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا فیصلہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.