جنوبی ایشا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ، حریت کانفرنس،طاقت کے بل پر قائم کی گئی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا ، شہری

ہفتہ 19 اپریل 2025 16:35

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیرکا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ بھارت نے جموں وکشمیر کے ایک بڑے حصے پر کشمیریوں کی خواہشات کے منافی قبضہ جما رکھا ہے ، کشمیری غیر قانونی بھارتی تسلط ےکے خلاف گزشتہ 77برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مزاحمت کو وحشانہ مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کچلنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے بے بنیاد بیانیے کے ذریعے جموںوکشمیر کے تاریخی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کرسکتااور اگر وہ جموںوکشمیر میںواقعی امن و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے تنازعہ کشمیرکے حل کی طرف آنا ہوگا۔

انہوںنے واضح کیا کہ مسئلے کشمیر کو فوجی طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کاحل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔ دریں اثنا مقبوضہ جموںوکشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹر ی اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوںکی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی ،میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوںکوسچائی سامنے لانے سے روکا ۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آرہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف ودہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایاگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاںیہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوںکو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے او ر خوف وددہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔

ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ” یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“