
بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی معطلی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی بلاشبہ بھارت کے جارحیت اور انتہا پسندی کی نشاندہی کرتی ہے،مگر یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا، آبی ماہرین
بدھ 23 اپریل 2025 23:50

(جاری ہے)
؟معاہدے کے تحت بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کی کوئی قانونی اہلیت نہیں رکھتا۔ معاہدے کا آرٹیکل 12(4) صرف اس صورت میں معاہدہ ختم کرنے کا حق دیتا ہے جب بھارت اور پاکستان دونوں تحریری طور پر راضی ہوں۔
دوسرے لفظوں میں، انڈس واٹر ٹریٹی کو ختم کرنے کے لیے دونوں ریاستوں کی طرف سے ایک برطرفی کے معاہدے کا مسودہ تیار کرنا ہوگا اور پھر دونوں کی طرف سے اس کی توثیق کرنی ہوگی۔ اس معاہدے میں یکطرفہ "معطلی" کی کوئی شق نہیں ہے۔ یہ ایک غیر معینہ مدت کا ہے اور اس کا مقصد کبھی بھی وقت کے ساتھ مخصوص یا واقعہ سے متعلق نہیں ہے۔یہ دونوں ممالک انڈس واٹر ٹریٹی کے یکساں طور پر پابند ہیں ۔ کسی معاہدے سے ہٹنا دراصل اس کی خلاف ورزی ہے۔ اگر بھارت یکطرفہ طور پر "تنسیخ"، "معطلی"، "واپس لینے" یا "منسوخ" وغیرہ جیسے جواز پیش کرکے معاہدے کی پیروی کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس کا حقیقی مطلب یہ ہے کہ اس نے پاکستان میں پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسرے لفظوں میں جسے بھارت "منسوخ یا دستبرداری" کہے گا، پاکستان اسے "خلاف ورزی" سے تعبیر کرے گا۔سوال یہ بھی کہ کیا ہوگا اگر بھارت پاکستانی پانی کو نیچے کی طرف روکتا ہے اور کیا یہ چین کے لیے اوپر کی طرف کوئی مثال قائم کر سکتا ہے؟ اگر بھارت پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ نہ صرف بین الاقوامی آبی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔ آبی ماہرین نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق، بالا دستی والا ملک (جیسے بھارت) زیریں ملک (جیسے پاکستان) کے پانی کو روکنے کا حق نہیں رکھتا، چاہے سندھ طاس معاہدہ موجود ہو یا نہ ہو۔ اگر بھارت ایسا قدم اٹھاتا ہے تو یہ علاقائی سطح پر ایک نیا طرزِ عمل قائم کرے گا، جو بین الاقوامی قانون میں ایک مثال کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے۔ اس کا فائدہ چین اٹھا سکتا ہے، جو دریائے برہمپترا کے پانی کو روکنے کے لیے اسی بھارتی طرزِ عمل کو بنیاد بنا سکتا ہے۔ اس طرح بھارت کا یہ قدم نہ صرف پاکستان کے لیے خطرناک ہوگا بلکہ خود بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ چین جیسی طاقتیں اس صورتحال کو بغور دیکھ رہی ہوں گی۔سندھ طاس معاہدہ، جو 1960 میں طے پایا، اپنی نوعیت میں ایک مضبوط اور دیرپا معاہدہ ہے جس میں کسی بھی قسم کی یکطرفہ معطلی یا خاتمے کی شق شامل نہیں، بلکہ اس میں ترمیم صرف دونوں فریقین کی باہمی رضامندی اور باقاعدہ توثیق شدہ معاہدے کے ذریعے ہی ممکن ۔ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف اس کے طے شدہ طریقہ کار، جیسے مستقل انڈس کمیشن، غیر جانبدار ماہرین یا ثالثی عدالت کے ذریعے تنازع کے حل، کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ معاہدے کی روح کے بھی منافی ہے۔ یہ معاہدہ ماضی میں کئی جنگوں اور سیاسی کشیدگیوں کے باوجود قائم رہا ہے، جو اس کی قانونی اور اخلاقی طاقت کو مزید مضبوط بناتا ہے۔مزید اہم خبریں
-
غزہ میں بچوں اور خواتین سمیت مزید چھیالیس فلسطینی ہلاک
-
پنجاب حکومت نے پاکستان کی پہلی باقاعدہ رائٹ مینجمنٹ پولیس فورس قائم کردی
-
ہائبرڈ نظام اور فوج کو سیاست میں لا کر عوام کو مزید بےوقوف بنایا گیا ہے
-
ترکی، کرد باغیوں نے ہتھیار ڈال دیے
-
شیخ وقاص اکرم کیجانب سے فواد چوہدری کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ کیس
-
وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کادورہ آذربائیجان، وزیرِ اعظم ، وزیر انصاف اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقاتیں
-
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سے افغانی سفیر کی ملاقات، علاقائی استحکام پر تبادلہ خیال
-
چیف جسٹس کی زیرصدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس، ججزکی کارکردگی کا جائزہ
-
انسانی حقوق کے چیمپئن بلوچستان میں ہونیوالے واقعے کی مذمت نہیں کرتے، عظمیٰ بخاری
-
بلوچستان میں معصوموں پر خونی وار، پنجاب کے شہید بیٹوں کو پورے اعزاز کے ساتھ مختلف علاقوں میں سپرد خاک کردیاگیا
-
ملالہ یوسف زئی کی28 ویں سالگرہ 12 جولائی ہفتے کو منائی گئی
-
سیرتِ نبوی ۖ ہمارے لیے مشعلِ راہ، نوجوان نسل کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ سیرتِ طیبہ کے اصولوں سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے، پروفیسراحسن اقبال
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.