حکومت ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خرید و فروخت پر خاظر خواہ ٹیکس وصولی میں ناکام

ایف بی آر نے ٹیکس کی شرح بڑھانے کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں صرف 33 ارب اضافی ٹیکس جمع کیا؛ رپورٹ

Sajid Ali ساجد علی پیر 28 اپریل 2025 11:37

حکومت ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خرید و فروخت پر خاظر خواہ ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اپریل 2025ء ) حکومت ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خرید و فروخت پر خاظر خواہ ٹیکس وصولی میں ناکام ہوگئی۔ دی نیوز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس کی شرح بڑھانے کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کی مد میں 169ارب روپے جمع کیے اور گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ وصولی 136 ارب روپے تھی، یعنی ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خرید و فروخت پر صرف 33 ارب اضافی ٹیکس جمع ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے ٹیکس شرحوں میں اضافے کے بعد جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی رقم میں 50 فیصد اضافہ کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اب تک مالی سال 2024/25ء کے پہلے 9 ماہ میں ٹیکس وصولی گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 24 فیصد بڑھی ہے، غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر دفعہ 236 سی کے تحت ٹیکس کی شرح ٹیکس سال 2021ء میں فائلرز کے لیے ایک فیصد اور نان فائلرز کے لیے 2 فیصد تھی، جسے ٹیکس سال 2023ء میں بڑھا کر فائلرز کے لیے 2 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 4 فیصد کر دیا گیا، یہ ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح ٹیکس سال 2024ء میں بڑھا کر فائلرز کے لیے 3 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 6 فیصد کر دی گئی۔

(جاری ہے)

رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر ایڈوانس ٹیکس ٹیکس سال 2021ء میں فائلرز کے لیے ایک فیصد اور نان فائلرز کے لیے 2 فیصد تھا، جسے 2023ء میں بڑھا کر فائلرز کے لیے 2 فیصد اور نان فائلرز کے لئے 7.5 فیصد کر دیا گیا، اب 2024/25ء کے آخری بجٹ میں یہ شرح بڑھا کر فائلرز کے لیے 3 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 10.5 فیصد کردی گئی، تاہم ٹیکس شرحوں میں اس زبردست اضافے کے باوجود جائیداد کے شعبے نے رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران خرید و فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 169 ارب روپے ادا کیے، جائیداد کے شعبے کی ٹیکسوں کی صورت میں شراکت گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 136ارب روپے تھی جو موجودہ مالی سال میں اب تک 24.3 فیصد اضافہ ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ حکومت نے جائیداد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کے لیے ایک سمری پیش کی ہے لیکن اس کی قومی خزانے میں شراکت رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 2 ارب روپے سے بھی کم رہی ہے، تاہم وفاقی کابینہ نے تاحال فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر اپنی منظوری نہیں دی اور اسے بل کی شکل میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے، فائلر کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 3 فیصد، تاخیر سے فائل کرنے والوں کے لیے 5 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 7 فیصد تھی۔

ذرائع سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 236 سی جائیداد کی فروخت پر ایڈوانس ٹیکس سے متعلق ہے اور اس میں فائلرز کے لیے 3 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 6 فیصد ٹیکس کی شرح ہے، دفعہ 236 سی کے تحت ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 84 ارب روپے جمع کیے جب کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ رقم 65 ارب روپے تھی، حکومت نے جائیداد کے شعبے سے حاصل شدہ منافع پر 15 فیصد کیپیٹل گینز ٹیکس عائد کیا تھا جو آئندہ انکم ٹیکس ریٹرنز کے ساتھ عائد ہوگا۔

متعلقہ عنوان :