سوڈان خانہ جنگی: ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والوں کو فاقہ کشی کا سامنا

یو این منگل 1 جولائی 2025 01:45

سوڈان خانہ جنگی: ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والوں کو فاقہ کشی کا سامنا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 جولائی 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی مالی وسائل کی شدید قلت کے نتیجے میں سوڈان کے لاکھوں پناہ گزینوں کو خطرات لاحق ہیں جنہوں ںے اپنے ملک میں خانہ جنگی سے بچ کر ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اسے پناہ گزینوں کو دی جانے والی ضروری امداد میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے جبکہ آنے والے مہینوں میں وسطی جمہوریہ افریقہ، مصر، ایتھوپیا اور لیبیا میں اس مدد کی فراہمی معطل ہو سکتی ہے۔

Tweet URL

ادارے نے کہا ہے کہ سوڈان سے تعلق رکھنے والے بہت سے پناہ گزینوں کے حالات پہلے ہی خراب تھے۔

(جاری ہے)

یہ لوگ اپنے ملک میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین جاری لڑائی کے نتیجے میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ یوگنڈا میں بہت سے بدحال پناہ گزینوں کو روزانہ فی کس 500 سے بھی کم حرارے میسر ہیں جو کہ درکار غذائیت کے ایک چوتھائی سے بھی کم ہے جبکہ ملک میں پناہ گزینوں کو سنبھالنے کے نظام پر بوجھ میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ چاڈ میں سوڈان کے تقریباً 10 لاکھ پناہ گزین مقیم ہیں۔

اگر مزید امدادی وسائل مہیا نہ ہوئے تو آئندہ مہینوں میں ان کے لیے غذائی مدد میں کمی کرنا پڑے گی۔

بچوں کے لیے خطرات

یوگنڈا میں پناہ گزینوں کی وصولی کے مراکز میں رہنے والے بچوں کی صحت و زندگی متواتر بھوک اور غذائی قلت سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے جبکہ جنوبی سوڈان میں حالات ہنگامی حدود سے بھی تجاوز کر گئے ہیں۔

'ڈبلیو ایف پی' کے مطابق، سوڈان سے تعلق رکھنے والے بیشتر پناہ گزین ہمسایہ ممالک میں آنے سے پہلے ہی شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے تھے۔

سوڈان میں خانہ جنگی سے پیدا ہونے والے علاقائی بحران سے متعلق 'ڈبلیو ایچ او' کے ہنگامی رابطہ کار شان ہیوز نے کہا ہے کہ یہ بحران اب ایسے ممالک میں بھی پھیل رہا ہے جہاں پہلے ہی غذائی عدم تحفظ کی شرح بلند تھی اور جو مسلح تنازعات کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سوڈان سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں لوگوں کا دارومدار 'ڈبلیو ایف پی' کی فراہم کردہ مالی مدد پر ہے لیکن اضافی وسائل میسر نہ آنے کی صورت میں غذائی مدد کو مزید کم کرنا پڑے گا۔ اس طرح بدحال لوگوں بالخصوص بچوں کے لیے بھوک اور غذائی قلت کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

متعلقہ عنوان :