سندھ حکومت کا آر او پلانٹس کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ شروع کرنے کا فیصلہ

جمعہ 2 مئی 2025 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2025ء) سندھ حکومت نے صوبے بھر میں نصب ریورس اوسموسس (آر او)اور الٹرا فلٹریشن (یوایف )واٹر پلانٹس کی کارکردگی کو بہتر، شفافیت کو یقینی بنانے اور عوام کیلئے صاف پانی کی فراہمی کو موثر بنانے کے لیے ان پلانٹس کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔جمعہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کیا گیا، جس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ محمد سلیم بلوچ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ خالد حیدر شاہ، سیکرٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سید اعجاز علی شاہ، سیکرٹری آئی اینڈ سی عابد سلیم قریشی، ایڈیشنل سیکرٹری پبلک ہیلتھ محمد بخش جروار اور متعلقہ انجینئرزنے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سیکرٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سید اعجاز علی شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں 2,529واٹر پیوریفیکیشن پلانٹس نصب ہیں جن میں 2,032آر او اور 497یو ایف پلانٹس شامل ہیں۔ سکھر ریجن میں 527پلانٹس نصب ہیں جن میں سے 354فعال ہیں، یعنی 67فیصد آپریشنل ہیں۔ شکارپور کی کارکردگی 88فیصد رہی جبکہ جیکب آباد میں صرف 46فیصد پلانٹس فعال ہیں۔

شہید بینظیر آباد ریجن میں 1,329پلانٹس نصب ہیں لیکن فعال صرف 445ہیں، جس سے آپریشنل شرح 33فیصد رہتی ہے۔ تھرپارکر میں سب سے زیادہ یعنی 832پلانٹس نصب ہیں لیکن صرف 101فعال ہیں، جس سے کارکردگی کا تناسب 12فیصد بنتا ہے۔ اس کے برعکس میرپور خاص میں 98فیصد پلانٹس فعال ہیں۔ حیدرآباد میں 673میں سے 462پلانٹس فعال ہیں، جس سے شرح 69فیصد بنتی ہے۔ بدین، ٹھٹھہ اور ٹنڈو محمد خان میں صورت حال اطمینان بخش ہے تاہم جامشورو میں صرف 30پلانٹس فعال ہیں جو کہ 27فیصد ہے۔

اس موقع پر چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے کہا کہ پورے صوبے میں فوری طور پر جدید ڈیجیٹل مانیٹرنگ نظام نافذ کیا جائے تاکہ ہر پلانٹ کی فعالیت، پیداوار، فلٹریشن کی کارکردگی اور مرمت کی ضرورت کو حقیقی وقت میں مانیٹر کیا جا سکے اور اس نظام کوجی پی ایس میپنگ اور ڈیش بورڈز کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ غیر فعال پلانٹس کی فوری بحالی یقینی بنائی جائے، خاص طور پر تھرپارکر اور جامشورو جیسے اضلاع میں جہاں کارکردگی تشویشناک حد تک کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نظام کے نفاذ سے نہ صرف احتساب اور نگرانی کا عمل موثر ہو گا بلکہ دور دراز علاقوں میں بسنے والے عوام کو صاف پانی کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو ہدایت کی کہ دو ہفتوں کے اندر ڈیجیٹل نظام کے نفاذ کا تفصیلی منصوبہ پیش کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :