4 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کا کیس؛ والدہ کمرہ عدالت میں غم سے نڈھال ہو کر روتے روتے گرگئیں

اسلام آباد اور پنجاب پولیس کی جانب سے بازیابی میں ناکامی پر عدالت کا سخت اظہارِ برہمی، ہمارے پاس ہر تین چار دن بعد کیس آتا ہے کہ بندہ غائب ہو گیا؛ جج اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 5 مئی 2025 12:08

4 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کا کیس؛ والدہ کمرہ عدالت میں غم سے نڈھال ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مئی 2025ء ) اسلام اباد ہائیکورٹ میں 4 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کے کیس میں والدہ کمرہ عدالت میں غم سے نڈھال ہو کر روتے روتے گرگئیں، جس پر فوری خواتین پولیس اہلکاروں اور ڈسپنسری کے عملے کو بلا لیا گیا جنہوں نے خاتون کو سنبھالا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چار لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس محمد آصف یہ کیس سن رہے ہیں، آج کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ چاروں بھائیوں کے بارے میں تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا، اسلام آباد اور پنجاب پولیس کی جانب سے بازیابی میں ناکامی پر عدالت نے سخت اظہارِ برہمی کیا۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ’واقعے کو ایک سال چار ماہ ہوگئے لیکن پولیس کی جانب سے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، تین پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا تھا لیکن ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی‘، اس پر عدالت نے پولیس سے دریافت کیا کہ ’اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے؟‘ ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس جواد طارق اور ایس ایس پی پنجاب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ’سیف سٹی راولپنڈی سے مدد لی گئی ہے اور اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے‘۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی نے کہا کہ ’نامزد اہلکار تفتیش میں شامل نہیں ہوئے، اب ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ حاصل کیے جائیں گے‘، جس پر جسٹس محمد آصف نے ریمارکس دیئے کہ ’وارنٹ تو کب کے لے لینے چاہیئے تھے، یہ اہلکار بار بار عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اگر ہمارے ساتھ ایسا ہو جائے تو پھر ہم کیا کریں گے؟ ہر تین چار دن بعد کوئی نہ کوئی لاپتہ ہونے کا کیس آتا ہے اور پھر بتایا جاتا ہے کہ وہ خود گھومنے گئے تھے ایسا رویہ ناقابل قبول ہے‘۔

اس پر ڈائریکٹر لیگل اسلام آباد پولیس طاہر کاظم نے مؤقف اپنایا کہ ’کئی افراد نے واپس آ کر بیان دیا ہے کہ وہ خود چلے گئے تھے‘ تاہم عدالت نے ان کے اس مؤقف کو مسترد کر دیا، جس پر ایس ایس پی پنجاب پولیس نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ’نامزد پولیس اہلکاروں کے وارنٹ تعمیل کے ساتھ پیش کیے جائیں گے اور آئندہ سماعت پر مکمل رپورٹ دی جائے گی‘، جج نے ریمارکس دیئے کہ ’ اس معاملے پر تفصیلی حکم جاری کیا جائے گا‘، بعد ازاں کیس کی سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی گئی۔