Live Updates

کراچی چیمبر کا ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 پر شدید تشویش کا اظہار

آرڈیننس واپس لیا جائے،اسٹیک ہولڈر، پارلیمنٹ میں بحث کا اہتمام کیا جائے، جاوید بلوانی

پیر 5 مئی 2025 17:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2025ء)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے حال ہی میں نافذکیے گئے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ آرڈیننس اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر اور پارلیمانی بحث کے بغیر جاری کیا گیا جو تاجر برادری اور قانون کی حکمرانی پر شدید منفی اثرات مرتب کرے گا۔

ایک بیان میں جاوید بلوانی نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 138(3A) اور 140(6A) کے نفاذ پر سخت اعتراض کیا جو عدالتوں کے فیصلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے متنازع ٹیکس واجبات کو فوری طور پر قابل وصول قرار بناتی ہیں چاہے عدالتوں نے ریلیف ہی کیوں نہ دیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عدالتی فیصلوں کی تقدس کو مجروح کرتا ہے، ٹیکس دہندگان کے صفائی کے آئینی حق کو پامال کرتا ہے اور جبری ٹیکس نظام کو فروغ دیتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 175C کا اندراج جو غیر واضح شرائط کے تحت ان لینڈ ریونیو افسران کو کاروباری اداروں میں تعینات کرنے کی اجازت دیتا ہے، پرائیویسی کی خلاف ورزی اور ہراسانی و دباؤ کے ماحول کو جنم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف معیار یا عدالتی نگرانی کے بغیر نجی اداروں میں افسران کو تعینات کرنے سے کاروباری اداروں کی خودمختاری خطرے میں پڑ سکتی ہے نیز تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے منفی پیغام جاتا ہے۔

انہوں نے کا کہا کہ فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں کی گئی ترامیم جو نگرانی کے لیے وفاقی یا صوبائی افسران کو وسیع اختیارات دیتی ہیں، اس مداخلت کو اور بڑھا دیتی ہیں۔جعلی ٹیکس اسٹیمپ لگانے جیسے غیر واضح جرائم کا اضافہ من مانی تشریح اور غلط استعمال کا راستہ کھول دے گی۔صدر کے سی سی آئی نے مذکورہ آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ منتخب نمائندوں اور انڈسری کے اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کے ساتھ پارلیمانی بحث کا اہتمام کرے۔

ہم منصفانہ ٹیکسیشن اور معیشت کو دستاویزی بنانے کے حامی ہیں لیکن کسی بھی ایسے قانون اقدام کو مسترد کرتے ہیں جو آئینی و قانونی طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے قانونی کاروباری اداروںکو نفاذ کے بہانے نشانہ بناتا ہو۔انہوں نے صدر مملکت اور وزارت قانون و انصاف سے اپیل کی کہ وہ آئینی اصولوں کی پاسداری کریں اور پاکستان کے پہلے سے کمزور کاروباری ماحول کو مزید نقصان پہنچانے والے آمرانہ آرڈیننسز کے بجائے ڈائیلاگ کو ترجیح دیں۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات