Live Updates

صدارتی آرڈیننس بزنس کمیونٹی کو مشتعل کرنے کی سازش ہے،میاں زاہد حسین

ٹیکس وصولی میں غیرضروری سختی سے فائدے کے بجائے نقصان ہوگا،صد ر کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 5 مئی 2025 17:17

صدارتی آرڈیننس بزنس کمیونٹی کو مشتعل کرنے کی سازش ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کوپائیداربنیادوں پرکھڑا کرنے کے لیے ٹیکس نظام میں جامع اصلاحات ناگزیرہیں تاہم اس سلسلے میں غیرضروری سختی نہ کی جائے ورنہ فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔

ٹیکسوں کی بھرمارنظام کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے جبکہ ٹیکس پالیسی کا محور صرف ریونیوبڑھانا نہیں بلکہ کاروباری آسانی اورعالمی مسابقت ہونی چاہیے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیکس ڈھانچہ پیچیدہ، غیرشفاف اورغیرمنصفانہ ہے جس کے باعث نہ صرف کاروباری طبقہ پریشان ہے بلکہ ٹیکس نیٹ میں وسعت لانے کی کوششوں میں بھی دشواری پیش آرہی ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹیکس دینے والوں پربوجھ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے جبکہ ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف مثرکارروائی کا فقدان ہے جس سے ٹیکس گزاروں کی حوصلہ شکنی اورٹیکس چوروں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیوکومکمل خود مختاری دی جائے، آٹومیشن اورڈیجیٹلائزیشن کے زریعے ٹیکس دہندہ اور ٹیکس وصول کرنے والوں میں رابطہ کی ضرورت کم کی جائے تاکہ کرپشن اورتاخیرجیسے مسائل کم ہوں اوراس ادارے کوسیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے تاکہ وہ اپنی کارکردگی بہتراندازمیں دکھا سکے۔

میاں زاہد حسین نے زوردیا کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیے بغیرمحصولات میں اضافہ ممکن نہیں۔ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ ٹیکس نیٹ سے باہرہے، جس کی بڑی وجہ اعتماد کی کمی اور پیچیدہ ٹیکس فائلنگ سسٹم ہے۔ ٹیکس دہندگان کے لیے آن لائن سسٹم کوآسان اورشفاف بنایا جائیاورانہیں نظام کا حصہ بننے کی ترغیب دی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ زراعت، پراپرٹی ہول سیل اور ریٹیل سیکٹرکوٹیکس نیٹ میں لانا وقت کی ضرورت ہے۔

بڑے شاپنگ مالزاور مارکیٹیں اربوں روپے کا کاروبارکررہی ہیں لیکن ان کی اکثریت پورا ٹیکس نہیں دیتی۔ حکومت کوچاہیے کہ ان شعبوں کا ڈیٹا جمع کرے اورٹیکنالوجی کے ذریعے ان کی نگرانی کویقینی بنائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت اورایف بی آرکوکاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ بڑھانا چاہیے تاکہ اصلاحات کیعمل میں ان کی رائے کوشامل کیا جا سکے۔

جب تک اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوتی، ٹیکس نیٹ میں خاطرخواہ اضافہ ممکن نہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ٹیکس چوری کے خلاف سخت اقدامات کے ساتھ ساتھ ایماندارٹیکس دہندگان کوعزت اورسہولتیں دینا بھی ضروری ہے۔ اس مقصد کے لئے مختلف پروگرام متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ صدر مملکت نے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا آرڈیننس 2025 جاری کردیا ہیجس کے بعد ایف بی آرکے اختیارات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اور ایف بی ار کو ٹیکس دہندگان کے بینک اکانٹ سے یکطرفہ طور پر رقوم نکلوانے کا اختیار مل گیا ہے اس کے علاوہ ایف بی ار اب ٹیکس دہندگان کی فیکٹریوں وغیرہ پر اپنا یا کسی دوسرے ادارے کاعملہ بھی نگرانی کے لیے تعینات کر سکتا ہے، یہ فیصلہ ٹیکس اہداف کا حصول یقینی بنانے اورٹیکس چوری روکنے کیلئے کیا گیا ہے تاہم ان اختیارات سے ٹیکس وصولی میں اضافے کی بجائے کرپشن میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا جبکہ کاروباری آسانیوں کے لحاظ سے ملک مزید کئی درجے نیچے چلا جائے گا۔

کاروباری برادری کواس آرڈیننس پرجائزتحفظات ہیں جن پرغورکیا جائے اور اس آرڈیننس کو واپس لیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے امید ظاہرکی کہ اگرحکومت اورادارے سنجیدگی سے معقول اور قابل عمل اصلاحات روبہ عمل لائیں تو نہ صرف محصولات میں اضافہ ہوگا بلکہ معیشت بھی مستحکم ہوگی اورعالمی مالیاتی اداروں پرانحصاربھی کم کیا جا سکے گا۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات