اے ایف ڈی کا ملک کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی پر مقدمہ

DW ڈی ڈبلیو پیر 5 مئی 2025 21:00

اے ایف ڈی کا ملک کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی پر مقدمہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) جرمنی کی سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) نے ملک کی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی (بی ایف وی) کی اس درجہ بندی کو مسترد کر دیا ہے، جس کے تحت اس پارٹی کو 'دائیں بازو کی انتہا پسند‘ پارٹی قرار دیا گیا تھا۔اے ایف ڈی کے مطابق یہ فیصلہ غیر قانونی ہے۔

بی ایف وی کا کہنا تھا کہ اب اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ 2013 میں قائم ہونے والی تارکین وطن کی مخالف جماعت جرمنی کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ بننے والی کوششوں کی پیروی کر رہی ہے۔

بی ایف وی نے مزید کہا کہ نئے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی ایک مضبوط جمہوریت کا حامل ملک ہے اور جمہوریت کو انتہا پسندانہ رجحانات کے پھیلاؤ سے بچانے کے لیے اس کے پاس قانونی راستے موجود ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں دوسری سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرنے والی اے ایف ڈی نے''لیگل ایکشن‘‘ لیتے ہوئے مغربی جرمن شہر کولون، جہاں داخلی انٹیلیجنس سروس کا ہیڈکوارٹر قائم ہے، کی ایک انتظامی عدالت میں اس انٹیلیجنس ایجنسی کے خلاف مقدمہ دائر کراتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی طرف سے اے ایف ڈی پارٹی کی درجہ بندی کا مقصد حکام کو اس پارٹی کی زیادہ سے زیادہ نگرانی کا موقع فراہم کرنا ہے۔

اے ایف ڈی کی لیڈر ایلس وائیڈل کے ایک ترجمان ڈینیل ٹیپ نے اے ایف ڈی کی طرف سے پیر کو داخلی انٹیلیجنس سروس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے قانونی اقدام کے بارے میں بتایا۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق دریں اثناء کولون کی اس انتظامی عدالت کی ایک ترجمان نے اس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ فریق نے مقدمہ دائر کیا ہے۔

جرمنی کا وفاقی دفتر برائے تحفظ آئین جسے رسمی طور پر داخلی انٹیلیجنس سروس کہا جاتا ہے، کے اہلکار اے ایف ڈی کی درجہ بندی کے بعد اس پر کڑی نظر رکھنے اور ملک گیر سطح پر اس پارٹی کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے اب مخبروں اور نگرانی کے دیگر آلات، جیسے کے آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ کا استعمال کر سکتے ہیں۔

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے تحفظ آئین کی طرف سے امیگریشن مخالف پارٹیاے ایف ڈی کو ملک کے جمہوری نظام کے لیے ''خطرہ‘‘ قرار دیتے ہوئے دائیں بازو کی انتہا پسندی سے خبردار کیا جا رہا ہے۔ داخلی انٹیلیجنس سروس کا کہنا ہے کہ یہ امیگریشن مخالف پارٹی''انسانی وقار کو نظرانداز کرتی ہے،‘‘ خاص طور پر جیسے وہ مہاجرین اور تارکین وطن کے خلاف ''اشتعال انگیزی‘‘ کرتی ہے۔

دریں اثناء پیر کر جرمن حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ برلن امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی طرف سے AfD کو انتہا پسند گروپ قرار دینے کے اپنی داخلی جاسوسی ایجنسی کے فیصلے پر تنقید کو ''سختی سے مسترد کرتا ہے۔‘‘

جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان سباستیان فشر نے کہا، ''میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ (ان کے تبصروں میں) موجود اشارے یقیناً بے بنیاد ہیں۔

‘‘

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نےاے ایف ڈی کو 'دائیں بازو کا انتہاپسند‘ گروہ قرار دیے جانے کے فیصلے کو 'دیوار برلن‘ کی تعمیر نو جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس فیصلے کو 'بھیس بدلی ہوئی آمریت‘ قرار دیا تھا۔


ادھر پیر کو روسی صدر کے دفتر کی طرف سے سامنے آنے والے ایک بیان میں جرمنی کیاے ایف ڈی کی درجہ بندی کرنے اور اسے ایک انتہا پسند تنظیم قرار دینے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ ایسی شخصیات اور قوتوں کے خلاف پابندیوں کے اقدامات سے بھرپور نظر آتا ہے، جو ان ممالک کے غالب مرکزی دھارے کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔

ادارت: عاطف بلوچ، مقبول ملک