سعودی عرب: مرس وائرس سے دو ہلاکتوں پر عالمی ادارہ صحت کا انتباہ

یو این جمعرات 15 مئی 2025 02:15

سعودی عرب: مرس وائرس سے دو ہلاکتوں پر عالمی ادارہ صحت کا انتباہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 مئی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سعودی عرب میں جانوروں سے پھیلنے والے مرس وائرس کی وبا کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے کہا ہے جہاں اس بیماری سے دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

ادارے نے اس وبا سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں اور طبی مراکز پر انفیکشن کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے اقدامات میں اضافہ کرنے کے لیے زور دیا ہے۔

اس حوالے سے ایسی جگہوں پر بطور خاص توجہ دینے کی ہدایت دی گئی ہے جہاں بیماری سے متاثرہ جانوروں یا انسانوں کا علاج کیا گیا ہو۔

سعودی عرب میں اب تک نو افراد کے مرس وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں سات مریضوں کا تعلق دارالحکومت ریاض سے ہے۔ ان میں طبی کارکن بھی شامل ہیں جنہیں ایک مریض سے وائرس منتقل ہوا۔

(جاری ہے)

اس بیماری سے دونوں ہلاکتیں مارچ اور اپریل کے درمیان ہوئی تھیں۔

مرض پھیلنے کے معتدل امکانات

مرس وائرس کا تعلق کووڈ۔19 کا باعث بننے والے وائرس کے خاندان سے ہے۔ اگرچہ 'ڈبلیو ایچ او' کا اندازہ ہے کہ حالیہ وبا سے متاثرہ جانوروں میں ہلاکتوں کی شرح 36 فیصد ہو گی۔ تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں کم ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے جانوروں میں مرض کی شدت کم ہوتی ہے اور ان میں اس کی تشخیص نہیں ہو پاتی۔

ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ علاقائی اور عالمی سطح بیماری کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے امکانات درمیانے درجے کے ہیں۔

مرس وائرس بنیادی طور پر اونٹوں سے پھیلتا ہے اور متاثرہ جانوروں کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ رابطے کے ذریعے انسانوں میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ انسان عام طور پر طبی مراکز میں مریضوں کے لعاب کے ذریعے یا ان سے قریبی رابطے کے باعث اس بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔

ویکسین نہ علاج

کووڈ۔19 کی طرح مرس کی یا تو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں یا اس سے سانس کے شدید مسائل جنم لیتے ہیں جن میں پھیپھڑوں کی شدید تکلیف بھی شامل ہے۔

بعض اوقات اس بیماری سے متاثرہ افراد کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ فی الوقت اس مرض کی نہ تو کوئی ویکسین دستیاب ہے اور نہ ہی اس کا کوئی مخصوص علاج ہے۔

مرس وائرس کی نشاندہی 2012 میں ہوئی تھی جس کے بعد اب تک مشرق وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیا کے 27 ممالک میں اس سے 858 اموات ہو چکی ہیں۔