توہین عدالت کیس،اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردارسرفرازڈوگراورجج جسٹس سرداراعجازاسحاق میں ٹھن گئی

جمعہ 16 مئی 2025 21:54

توہین عدالت کیس،اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردارسرفرازڈوگراورجج ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردارسرفرازڈوگراورجج جسٹس سرداراعجازاسحاق میں توہین عدالت کیس میں ٹھن گئی اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس لارجر بنچ منتقل کرنے کیخلاف کیس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ میں توہین عدالت کی یہ کارروائی آگے بڑھاؤں گا اور فیصلہ لکھوں گا، فیصلہ لکھوں گا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج سے توہین عدالت کیس واپس لینے کااختیار ہی یہ اس ادارے کی بنیاد پر زور دار حملہ ہے،جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں ہی ڈویژن بنچ کا یہ آرڈر اپنے سینئر ساتھی جج کی اتھارٹی کے خلاف ہے،اگر میں اختیار کے اس تجاوز کو تسلیم کر لوں تو سائلین کو میری عدالت پر اعتماد کیوں رہے گا کل کو میری عدالت سے جاری آرڈر پر کوئی عملدرآمد کیوں کرے گا۔

(جاری ہے)

لمحے میں توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کروں وہ ڈویژن بنچ معطل کر دے گا۔ انھوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روزدیے ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی عدالت سے توہین عدالت کیس لارجر بنچ منتقل کرنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈپٹی رجسٹرار اور دیگر کیخلاف توہین عدالت کی سماعت کی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویڑن بنچ سے توہین عدالت کی کارروائی معطل کرنے کے آرڈر پر سنگل بنچ نے حیرت کااظہار کیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ آپ ڈویڑن بنچ کا آرڈر بتا رہے ہیں کہ اس عدالت کو توہین عدالت کیس چلانے سے روک دیا گیا ہے،یہ تو ڈویڑن بنچ کی جانب سے اختیار سے تجاوز کیاگیا ہے،طے شدہ قانون ہے کہ ایک جج کے عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت نہیں ہوتی،جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ ڈویڑن بنچ کا یہ آرڈر اپنے سینئر ساتھی جج کی اتھارٹی کے خلاف ہے،اگر میں اختیار کے اس تجاوز کو تسلیم کر لوں تو سائلین کو میری عدالت پر اعتماد کیوں رہے گا کل کو میری عدالت سے جاری آرڈر پر کوئی عملدرآمد کیوں کرے گا۔

عدالت نے کہاکہ آرڈرز پر عملدرآمد کیوں ہوگا کہ جس لمحے میں توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کروں وہ ڈویڑن بنچ معطل کر دے گا، عدالت نے ایڈیشل و ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار کیا کہ آپ نے انٹراکورٹ اپیل دائر کرنے والی بات عدالت سے کیوں چھپائی جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ انہوں نے آپ کو سنا اور سمجھ لیا کہ میں غلط ہوں، مجھے قانون آتا ہی نہیں ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کو مذاق بنا رہے ہیں میں نے آپ کو تسلی دی تھی کہ آپ نے پریشان نہیں ہونا آپ کے خلاف کارروائی نہیں کروں گا، آپ نے پھر بھی انٹراکورٹ اپیل دائر کردی یا پھر آپ کو اپیل دائر کرنے کیلئے مجبور کیاگیا، یہاں چاہے سردار اعجاز بیٹھا ہو یا کوئی اور جج، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی کورٹ نمبر 5ہے،جب ڈویڑن بنچ میں کیس آیا تو اس عدالت کی نمائندگی کہاں ہی یکطرفہ آرڈر ہوا ہے،سنگل بنچ کے عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت ہی نہیں ہے،حیران ہوں کہ ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار 30سال کی سروس کے بعد بھی اس بات سے لاعلم تھے، کیا ڈویڑن بنچ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ عبوری آرڈر کیخلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت نہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ میں توہین عدالت کی یہ کارروائی آگے بڑھاؤں گا اور فیصلہ لکھوں گا، فیصلہ لکھوں گا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج سے توہین عدالت کیس واپس لینے کااختیار ہے،یہ اس ادارے کی بنیاد پر زور دار حملہ ہے،عدالتی معاون نے کہاکہ ڈویڑن بنچ کے آرڈر میں ابہام ہے، وضاحت تک ایڈیشنل اورڈپٹی رجسٹرار کی حد تک کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے،اس طرح تاثر جاتا ہے کہ جیسے ہائیکورٹ کے ججز میں تنازع ہے،جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں ہی بعدازاں انھوں نے حکم نامہ جاری کرنے کاکہتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔