Live Updates

پبلک اکاو نٹس کمیٹی (PAC) کا اجلاس چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت محکمہ محنت و افرادی قوت اور بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے ساتھ منعقد ہوا

پیر 19 مئی 2025 20:45

)کوئٹہ (آن لائن) پبلک اکاو نٹس کمیٹی (PAC) کا اجلاس چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت محکمہ محنت و افرادی قوت اور بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے ساتھ منعقد ہوا۔ اجلاس میں پی اے سی کے ممبرز سردار عبدالرحمن کھیتران، زابد علی ریکی، غلام دستگیر بادینی، فضل قادر مندوخیل اور عبید گورگیج، اکانٹنٹ جنرل نصراللہ جان ، ڈی جی آڈٹ بلوچستان شجاع علی، سیکرٹری محکمہ لیبر نیاز احمد نیچاری، چیئرمین بلوچستان ریونیو اتھارٹی نورالحق بلوچ، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ قانون سعید اقبال، ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ خزانہ عارف اچکزئی ،اسسٹنٹ چیف سیکشن پی اینڈ ڈی عامر شاہ و دیگر حکام نے شرکت کی۔

مالی بے ضابطگیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا پی اے سی ممبران اس بابت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مالی سال 2021-22 کے اپروپریشن اکاونٹس اور مالی سال 2022-23 کے آڈٹ پیراز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ محکمہ کے بنیادی اہداف میں لیبر قوانین کا نفاذ، صنعتی یونٹس و ٹریڈ یونینز کی رجسٹریشن، فیکٹریز و دکانوں کی تفتیش، تکنیکی تعلیم کی فراہمی اور تحقیق شامل ہیں۔

اجلاس میں انکشاف ہوا کہ ترقیاتی و غیر ترقیاتی مد میں مختص 2,234.079 ملین روپے میں سے صرف 1,412.397 ملین روپے خرچ کیے گئے، اور 821.679 ملین روپے کی خطیر رقم کی بچت سامنے آئی، جو کہ محکمہ کی ناقص بجٹ سازی اور فنڈز کے غیر موثر استعمال کی نشاندہی کرتی ہے۔ڈائریکٹر بی-ٹیوٹا کوئٹہ کی جانب سے مالی سال 2019-20 کے دوران 522.146 ملین روپے کی گرانٹ بروقت استعمال نہ کرنے اور اسے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بجائے ایک نجی بینک کے سیونگ اکاو نٹ میں جمع کرانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اس عمل سے 8.626 ملین روپے کی بنک نے غیر قانونی کٹوتی ٹیکس کی مد میں کی ، جو کہ مالی ضوابط کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ معاملہ محکمہ کو فروری 2021 میں رپورٹ کیا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہ ہوا۔ڈی اے سی کے اجلاس میں بھی اس وقت محکمہ کوئی تسلی بخش وضاحت نہ دے سکا تھا۔ پی اے سی نے غیر استعمال شدہ فنڈز کو سرکاری خزانے میں جمع کرانے، ٹیکس چھوٹ کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے اور بینک سے کٹوتی شدہ رقم کی فوری واپسی کی ہدایت کی۔

ایک اور آڈٹ پیرا میں انکشاف ہوا کہ بلوچستان ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوٹ، حب سرکل نے مالی سال 2015-16 میں ادویات کی خریداری پر 27.689 ملین روپے خرچ کیے، وہ بھی بغیر کسی باقاعدہ پروکیورمنٹ کمیٹی کے قیام، اخبارات میں اشتہار یا بی پیپرا ویب سائٹ پر ٹینڈر کے اجرا کے۔ جس پر پی ایا سی نے دو مرتبہ پہلے بھی فیصلے کییے لیکن محکمہ لیبر انڈ مین پاور کے اعلی حکام ان فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کر رہا ہے جو کہ ی اے سی اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔

اس بابت پی اے سی نے چیف سیکریٹری کو فوری کارروائی کی سفارش کی۔اجلاس کے دوسرے مرحلے میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے ساتھ اجلاس ہوا۔ اتھارٹی کی ذمہ داری بلوچستان میں سروسز پر سیلز ٹیکس کی وصولی ہے۔ آڈٹ میں 231.564 ملین روپے کی بے قاعدگیاں اور 35.599 ملین روپے کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی۔ پی اے سی نے اس معاملے پر اکانٹنٹ جنرل اور بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے چیئرمین کو دوبارہ میٹنگ کی ہدایت کی۔

پبلک اکاو نٹس کمیٹی نے واضح کیا کہ وہ ہر سطح پر شفافیت اور احتساب کو فروغ دے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ عوامی پیسہ قانون اور قواعد و ضوابط کے مطابق استعمال ہو۔ سرکاری اداروں میں مالی بے ضابطگیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور متعلقہ حکام کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات