جڑانوالہ میں کیمیکل ملا دودھ کے باعث صحت کو شدید خطرات، شہریوں نے فوری کارروائی کا مطالبہ

منگل 20 مئی 2025 12:37

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2025ء)جڑانوالہ کے مقامی شہریوں اور صحت کے ماہرین نے الرٹ کیا ہے کہ علاقے میں فروخت ہونے والا دودھ بھینسوں کی موجودہ تعداد سے کہیں زیادہ مقدار میں دستیاب ہے، جس کی وجہ سے کیمیکلز سے تیار کردہ جعلی دودھ کی فروخت میں خطرناک اضافہ ہوا ہے۔ یہ ملاوٹ شدہ دودھ بچوں اور بڑوں میں ڈائریا، الرجی، سینے میں جلن، اور کینسر جیسی موذی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔

جڑانوالہ میں بھینسوں کی تعداد محدود ہونے کے باوجود دودھ کی فروخت کا حجم لاکھوں لیٹر تک پہنچ گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ کیمیکلز (جیسے یوریا، ڈٹرجنٹ) سے مصنوعی دودھ تیار کیا جا رہا ہے، جو نہ صرف دہی یا چائے بنانے کے قابل نہیں بلکہ صحت کے لیے مہلک ثابت ہو رہا ہیمعصوم بچے مسلسل ڈائریا، کھانسی، اور سانس کے انفیکشنز کا شکار ہو کر ہسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹروں نے اس کی وجہ دودھ میں موجود زہریلے مادوں کو قرار دیا ہے۔ مقامی آبادی نے وزارتِ اعلیٰ پنجاب اور فوڈ اتھارٹی سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائیحکومت کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دودھ کی معیاری جانچ کو یقینی بنانا چاہیے۔ شہریوں نے تجویز دی ہے کہ دودھ کی سپلائی چین کو ٹریس کیا جائے۔فوڈ لیبارٹریز کو فعال بنایا جائے۔ جڑانوالہ کے عوام کی صحت داؤ پر لگی ہے۔ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران پورے صوبے میں پھیل سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :