سونے کی تجارت میں سمگلروں کے بڑھتے عمل دخل پر اظہار تشویش

یو این بدھ 21 مئی 2025 00:45

سونے کی تجارت میں سمگلروں کے بڑھتے عمل دخل پر اظہار تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مئی 2025ء) قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والی معدنیات کی مانگ میں اضافے کے ساتھ ان کی کان کنی میں جرائم پیشہ گروہوں کا عمل دخل بھی بڑھتا جا رہا ہے اور سونے کے حصول و تجارت میں ان کی سرگرمیاں سنگین عالمی خطرہ بن چکی ہیں۔

انسداد منشیات و جرائم کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این او ڈی سی) نے بتایا ہے کہ قیمتی معدنیات کی کان کنی سے لے کر ان کی تجارت اور انہیں کام میں لائے جانے تک ہر مرحلے میں جرائم، بدعنوانی اور عدم استحکام کے خدشات فروغ پا رہے ہیں۔

Tweet URL

ادارے کی جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق، جرائم پیشہ گروہ معدنیات کی کانوں، ان کی تجارت کے راستوں اور انہیں صاف کرنے کی تنصیبات کو اپنے قابو میں لینے کے لیے کوشاں ہیں۔

(جاری ہے)

خاص طور پر سونے کی سپلائی چین میں ان کی سرگرمیاں خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ سونے کی خریدوفروخت سے بھاری منافع حاصل ہوتا ہے اور اس کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

جرائم پیشہ عناصر کے بڑھتے قدم

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیرقانونی نیٹ ورک اپنی سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے خود کو تیزی سے بدلتے حالات کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔

انہوں نے نقل و حمل، مالیات اور مواصلات کے شعبے میں اپنا عمل دخل بڑھا کر باقاعدہ کاروبار میں قدم جما لیے ہیں۔ اس طرح انہیں ناصرف کالا دھن سفید کرنے بلکہ غیرقانونی طور پر حاصل کردہ سونے کو باآسانی ایک سے دوسری جگہ بھیجنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

جرائم پیشہ عناصر تشدد، بدعنوانی اور ماحولیاتی انحطاط میں ہی ملوث نہیں بلکہ یہ کمزور لوگوں سے ناجائز فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔

ان کی سرگرمیوں کے نتیجے میں جنسی استحصال، جبری مشقت اور نقل مکانی کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ماحول اور حیاتیاتی تنوع کا نقصان

اگرچہ کان کنی کی قانونی سرگرمیوں میں ماحولیاتی نقصان سے بچنے کے ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے تاہم، غیرقانونی کان کنی میں ان ضوابط کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ معدنیات تک رسائی کے لیے جنگلات کا صفایا کرنے سے ماحول اور حیاتیاتی تنوع کو براہ راست نقصان پہنچتا ہے۔

جب محفوظ قرار دیے گئے علاقوں میں ایسی غیرقانونی سرگرمیاں کی جاتی ہیں تو یہ نقصان کہیں بڑھ جاتا ہے۔

جرائم پیشہ گروہ سونے کی کان کنی میں خطرناک یا ممنوعہ کیمیائی مادے استعمال کرتے ہیں جو ماحول کے لیے بہت بڑا خطرہ ہوتے ہیں۔

نفاذ قانون کے لیے مواقع

اگرچہ سونے کی بیشتر کانیں ذیلی صحارا افریقہ، لاطینی امریکہ، غرب الہند اور جنوب مشرقی ایشیا میں واقع ہیں تاہم اسے صاف کرنے کے بیشتر کارخانے یورپ، ایشیا اور شمالی امریکہ میں قائم ہیں۔

نتیجتاً یہ قیمتی دھات ان کارخانوں تک پہنچنے سے قبل کئی سرحدیں عبور کرتی ہے۔

سونے کی اس بین الاقوامی نقل و حمل سے ناصرف جرائم پیشہ گروہوں کے لیے مواقع بڑھ جاتے ہیں بلکہ اس سے نفاز قانون کو نتیجہ خیز بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

جرائم پیشہ گروہ کمزور نگرانی، ناموزوں دستاویز کاری اور تجارتی راستوں پر ضابطوں میں پائے جانے والے سقم سے فائدہ اتھاتے ہوئے غیرقانونی طور پر حاصل کردہ سونے کو تواتر سے سپلائی چین میں داخل کرتے رہتے ہیں۔ تاہم، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سونا صاف کرنے کے کارخانے اس کی کانوں سے طویل فاصلے پر ہونے کی وجہ سے اس کی غیرقانونی تجارت کو کئی جگہوں پر روکا جا سکتا ہے۔