’بچوں کی ٹانگیں چاک اور آنتیں جسم سے باہر لٹکی ہوئی تھیں، ایک باپ نے اپنے سارے بچے کھودیئے‘

کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے خضدار سکول بس خود کش حملے کے متاثرین کی روداد سنادی، آنکھوں دیکھا دردناک منظر بیان کردیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 22 مئی 2025 13:42

’بچوں کی ٹانگیں چاک اور آنتیں جسم سے باہر لٹکی ہوئی تھیں، ایک باپ نے ..
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مئی 2025ء ) کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے خضدار میں سکول بس پر ہونے والے خود کش حملے کے کے متاثرین کی روداد سناتے ہوئے آنکھوں دیکھا دردناک منظر بیان کردیا۔ اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر انہوں نے لکھا کہ ہم اس دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں کی عیادت کے لیے ہسپتال گئے، وہاں میں نے ایک والد کو دیکھا جس نے اپنے تمام بچوں کو کھو دیا ہے، اُن کی ایک بیٹی موقع پر ہی فوت ہوگئی، دوسری ہسپتال پہنچ کر اور اُن کا تیسرا بیٹا انتہائی تشویشناک حالت میں زیر علاج ہے۔

حمزہ شفقات نے مزید بتایا کہ بچوں کی ٹانگیں چاک ہوچکی تھیں، آنتیں جسم سے باہر نکل چکی تھیں، کچھ بچوں کی ٹانگیں کچلی ہوئی یا ٹوٹ چکی تھیں کیوں کہ دھماکے کی شدت سے بس کی چھت اڑ گئی تھی اور دھماکے کی شدت نے بچوں کو ان کی سیٹوں سے اچھال کر کئی فٹ فضا میں پھینک دیا تھا اور وہ واپس آ کر بس پر یا زمین پر گرے، جس کی وجہ سے ایک بچے کی دونوں آنکھیں ضائع ہوگئیں اور وہ ہمیشہ کے لیے نابینا ہو گیا، چھروں نے بچوں کے جسموں کے مختلف حصوں کو چھلنی کردیا۔

(جاری ہے)

hamza
کمشنر کوئٹہ کا کہنا ہے کہ میں اس سے بدتر منظر کا تصور بھی نہیں کرسکتا، وہاں لوگوں کو جس صورتحال کا سامنا ہے میں وہ بیان نہیں کر سکتا، 12 سال سے کم عمر کے بچے یہاں تک کہ ڈاکٹرز بھی پریشان تھے، بچے خوفزدہ اور سکتے کی حالت میں ہیں، والدین اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں، ایسا کون کرسکتا ہے؟ بلوچستان میں گذشتہ ایک سال کے دوران انڈین سرپرستی میں ہونے والا شدت پسندوں کا یہ 25واں حملہ ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں سکول بس پر خودکش حملے کے نتیجے میں ابتدائی اطلاعات میں 3 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق اور متعدد بچے زخمی ہوگئے تھے، خضدار میں زیرو پوائنٹ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں سکول کی بس تباہ ہوگئی، ڈپٹی کمشنر خضدار نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بس پر خودکش حملہ کیا گیا، سکول بس میں دھماکہ خود کش بمبار کی جانب سے خود کو اڑانے کے بعد ہوا۔