ں*حکومت کی جانب سے سڑکوں کی نو پارکنگ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ، عبدالرحیم کاکڑ
ہفتہ 24 مئی 2025
18:55
!کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2025ء) مرکز ی انجمن تاجران رجسٹرڈ بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سڑکوں کی نو پارکنگ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں جب تک متبادل انتظامات نہیں کئے جاتے اور یہ فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا اس کے خلاف 26 مئی سوموار کی صبح 11 بجے منان چوک پر احتجاجی دھرنا دیں گے اور پھر بھی ہمارا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو کوئٹہ میں شٹر ڈائون ہڑتال کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اپنے ساتھیوں حضرت علی اچکزئی ، سعد اللہ اچکزئی ، ہاشم کاکڑ، ظفر کاکڑ، نقیب اللہ کاکڑ، احسان کاکڑ، صرافہ ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد عبدالباقی کاکڑ ، عبدالرحمن شاہ ، حاجی فضل کاکڑ، حاجی نور احمد نورزئی ، ملک سجاد ، نصیب اللہ آغا، اکبر آغا ، ڈاکٹر ثناء اللہ کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حکومت نے یکج قلم جنبش تاجروں کو ذہنی کوفت اور مالی نقصان پہنچانے کے لئے کوئٹہ کی مین سڑکوں جناح روڈ، قندھاری بازار، لیاقت بازار، پرنس روڈ ز کی نو پارکنگ کا فیصلہ کیا ہے جس کو ہم نہیں مانتے حالانکہ کوئٹہ میں پہلے ہی کاروباری مرکز ماند پڑی ہوئی ہے موجودہ حکومت نے بر سر اقتدار آنے کے بعد کوئٹہ کے باسیوں ، تاجر برادری سمیت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے مسائل کے حل اور مشکلات کو دور کرنے کی جو امیدیں تھیں وہ حکومت کی ایک سالہ مدت کے دوران اٹھائے جانے والے اقدامات کی وجہ سے ریت کی دیواریں ثابت ہورہی ہیں جس کا واضح ثبوت وزیر اعلیٰ بلوچستان اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے تاجروں اور بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لئے بغیر کوئٹہ کے پر رونق کاروباری بازار جناح روڈ کو رمضان المبارک سے قبل نو پارکنگ قرار دے دیا جس کی وجہ سے عید الفطر کے موقع پر تاجروں نے کروڑوں روپے کا عید کے لئے جو سامان منگوایا تھا نو پارکنگ کی وجہ سے دکانوں اور متعلقہ خریداری مراکز پر لوگ نہ آنے کی وجہ سے دکانداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہم نے متعدد بار کمشنر کوئٹہ ڈویژن، انتظامیہ اور متعلقہ حکام سے جناح روڈ کو نو پارکنگ قرار دینے کے فیصلے کو واپس لیکر لوگوں کو گاڑی پارک کرنے کی اجازت دینے کے حوالے سے بات چیت کی جس پر انہوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی تا حال اس پر عملدرآمد ممکن بنانے کی بجائے آئے روز کوئٹہ کے دیگر بازاروں قندھاری بازار، لیاقت بازار، پرنس روڈ اور منان چوک سے جناح روڈ کو پرنس روڈ تک بھی نو پارکنگ قرار دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور سوشل میڈیا میں ٹریفک پولیس حکام کی جانب سے وائس پیغامات بھی اپلوڈ کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ عالمو چوک اور اس سے قبل عبدالستار روڈ نو پارکنگ قرار دینے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے کیلئے مختص کیا گیا حکومت وہ فیصلہ بری طرح ناکام ہوا اور آج اس روڈ کو موٹر سائیکل کی پارکنگ اور ریڑھی والوں کا قبضہ ہے جس کی وجہ سے شہر میں خریداری کیلئے آنے والوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اور خریداری کیلئے آنے والے شہریوں کو گاڑی کی پارکنگ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے خریداری کئے بغیر جانا پڑتا ہے جس سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ رہاہے حکومت نے گاڑیوں کی پارکنگ کا متبادل بندوبست کئے بغیر نوپارکنگ کا فیصلہ کرکے عملدرآمد شروع کردیا ہے عید کی آمد آمد ہے اور کوئٹہ میں تاجروں کا دونوں عیدین پر کاروبار عروج پر ہوتا ہے اور وہ سال بھر کی کمائی کرتے ہیں کیونکہ تاجر برادری اپنے روزگار اور حاصل آمدن سے ہی حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے کا ٹیکس دیتے ہیں جس کے بدلے میں حکومت انہیں سہولیات دینے کی بجائے ان کی مشکلات بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کاروباری ذرائع اور انڈسٹری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا ذریعہ معاش بارڈر ٹریڈ، تجارت ، زراعت ، لائیو سٹاک سے وابستہ ہے بارڈروں کی بندش سے کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہے اور لوگ نان شبینہ کے محتاج ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر کوئٹہ ڈویژن اور حکومت کوئٹہ شہر کے روڈوں کی خستہ حالی اور جو کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں اس کے علاوہ کھودے گئے روڈوں کو ایک سال کا عرصہ گزرنے والا ان کی بھرائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ان کھودے ہوئے روڈوں کی وجہ سے اٹھنے والی دھول اور مٹی سے تاجروں اور عوام میں آنکھوں، کان، ناک ، گلے ، سینے سمیت مختلف بیماریاں پھیل رہے ہیں۔
مٹی کی وجہ سے دکانیں مٹی سے بھر رہی ہے اور قیمتی سامان بھی خراب ہورہا ہے۔ صاف روڈوں کو کھود کر چھوڑ دیا گیا جب بنانا نہیں تھا تو انہیں کھودا کیوں تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طور پر جن روڈز کو نو پارکنگ قرار دیا ہے اس کا فیصلہ واپس لے اگر ہمارے مطالبے پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو سوموار 26 مئی کو صبح 11 بجے منان چوک پر بھر پور احتجاج کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
اگر حکومت ایسے اقدامات سے باز نہیں آئی تو ہم کوئٹہ شہر میں شٹر ڈائون ہڑتال کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صفائی کے نام پر لوگوں سے جو پیسوں کا مطالبہ کیا جارہا ہے وہ ہم نہیں دیں گے کیونکہ حکومت کے پاس صفائی کے مد میں فنڈ ہے اس کو استعمال میں لائے نہ کہ تاجروں سے وصول کریں۔