امریکہ میں 2 پاکستانی امیگریشن فراڈ، منی لانڈرنگ اور جعلی ویزہ سکیم چلانے کے الزام میں گرفتار

ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک وسیع، منظم اور کئی سالوں پر مشتمل امیگریشن فراڈ سکیم کو چھپانے کے لیے جامع تدابیر اختیار کیں جس سے انہوں نے بھاری مالی فائدہ اٹھایا

Sajid Ali ساجد علی اتوار 25 مئی 2025 11:50

امریکہ میں 2 پاکستانی امیگریشن فراڈ، منی لانڈرنگ اور جعلی ویزہ سکیم ..
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مئی 2025ء ) امریکہ میں 2 پاکستانیوں کو امیگریشن فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے 2 پاکستانی نژاد امریکی شہریوں 39 سالہ عبد الہادی مرشد اور 35 سال کے محمد سلمان ناصر کو امیگریشن فراڈ، منی لانڈرنگ اور جعلی ویزہ سکیم چلانے کے الزامات میں گرفتار کیا ہے، دونوں کے خلاف ایک ٹیکساس کی لاء فرم اور ریلائی ایبل وینچرز انک نامی کمپنی کے ذریعے سازش، ویزہ فراڈ، ریکٹئرنگ اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کش پٹیل کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی ڈلاس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے عبد الہادی مرشد اور محمد سلمان ناصر کو گرفتار کیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر جعلی ویزہ درخواستیں بیچ کر امریکی امیگریشن قوانین کو چکمہ دینے والا مجرمانہ نیٹ ورک چلایا، ان دونوں افراد اور ان کی کمپنیوں نے ای بی 2، ای بی 3 اور ایچ 1 بی ویزہ پروگراموں کے ذریعے جعلی کاغذات، ملازمت کے جھوٹے آفر لیٹرز اور جعلی اخباری اشتہارات کے ذریعے غیرملکی شہریوں کو غیرقانونی طور پر امریکہ داخلے اور رکوانے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

قائم مقام امریکی اٹارنی چَیڈ ای میچم نے بتایا ہے کہ ان افراد نے ویزہ درخواست دہندگان سے بھاری رقوم وصول کیں اور پھر ان رقوم کو جعلی تنخواہوں کی صورت میں واپس دے کر ملازمتوں کو حقیقی ظاہر کرنے کی کوشش کی، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک وسیع، منظم اور کئی سالوں پر مشتمل امیگریشن فراڈ سکیم کو چھپانے کے لیے جامع تدابیر اختیار کیں جس سے انہوں نے بھاری مالی فائدہ اٹھایا۔

ایف بی آئی ڈلاس کے سپیشل ایجنٹ انچارج آر جوزف روتھ راک کا کہنا ہے کہ ان افراد نے برسوں سے بین الاقوامی مجرمانہ نیٹ ورک چلایا جو ہمارے امیگریشن نظام کو مسلسل نقصان پہنچاتا رہا، ایسے قوانین قومی سلامتی اور قانونی امیگریشن عمل کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں، عبدالہادی مرشد اور محمد سلمان ناصر کو 23 مئی کو عدالت میں پیش کیا گیا اور حکومت نے ان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں مقدمے کی کارروائی مکمل ہونے تک حراست میں رکھنے کی استدعا کی۔