اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مئی 2025ء) پاکستان کے وسطی اور شمالی علاقوں میں شدید گرمی کی لہر کے بعد آنے والے ''تباہ کن‘‘ طوفانوں نے کم از کم 14 افراد کی جان لے لی اور 100 سے زائد کو زخمی کر دیا۔ پاکستانی حکام کے مطابق ہفتے کی دوپہر اور شام کو مشرقی پنجاب، شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ آنے والے طوفانوں نے کئی درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا جبکہ بجلی کے درجنوں کھمبوں کو بھی گرا دیا۔
زیادہ تر اموات دیواروں اور چھتوں کے گرنے سے ہوئیں، جبکہ کم از کم دو افراد تیز ہواؤں سے اڑنے والے سولر پینلز کے لگنے سے ہلاک ہوئے۔ اسی طرح ایک شخص آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک جبکہ تین دیگر زخمی ہو گئے۔(جاری ہے)
پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان مظہر حسین نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ایسی طوفانی ہوائیں ضرورت سے زیادہ گرمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں، جو حالیہ دنوں میں 45 ڈگری سینٹی گریڈ (113 ڈگری فارن ہائیٹ) سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گرمی کی حالیہ لہر میں تین سے چار دن ایسے تھے، جب درجہ حرارت کافی بڑھ گیا تھا، ''پنجاب میں 14 اموات اور 100 زخمیوں کی اطلاعات ہیں۔ یہ طوفان خاص طور پر تباہ کن تھا۔ ہوا کی رفتار بہت زیادہ تھی۔ اس میں اتنی گرد تھی کہ حد نظر بہت کم ہو گئی تھی۔‘‘
پاکستان کے محکمہ موسمیات نے اتوار کو مزید طوفانوں کی پیش گوئی کی ہے۔
ہفتہ کی شام سوشل میڈیا پر طوفانوں سے ہونے والے نقصانات کی ویڈیوز کی بھرمار تھی۔ پنجاب کے شہر لاہور کی طرف پرواز کرنے والے ایک طیارے کے اندر بنائی گئی ایک ویڈیو میں مسافر اس وقت خوف سے چیختے ہوئے دکھائی دیے، جب طیارہ ہچکولوں کی زد میں آیا۔ بعد میں اس مسافر طیارے کو کراچی کی طرف موڑ دیا گیا۔ دیگر ویڈیوز میں درختوں کے گرنے سے کچلی گئی گاڑیاں اور ایسی سڑکیں دکھائی دیں، جن کو استعمال کرنا ممکن نہیں رہا تھا۔پاکستان، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے سبب سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، تیزی سے بڑھتے ہوئے شدید موسمی واقعات سے نبرد آزما ہے۔ اسلام آباد میں اپریل اور مئی کے دوران ژالہ باری کے کئی غیر معمولی طوفان آئے، جنہوں نے بہت سی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا، کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے اور سولر پینلز کو چکنا چور کر دیا۔
اپریل اور مئی میں بہت بلند درجہ حرارت پاکستان میں زیادہ عام ہوتا جا رہا ہے، جہاں عام طور پر جون کے شروع میں گرمی کا آغاز ہوتا تھا۔ اپریل میں درجہ حرارت پنجاب کے کچھ حصوں میں 46.5 ڈگری سینٹی گریڈ (115.7 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا، جو کہ ایک نئے ریکارڈ کے قریب تھا۔
پنجاب اور بلوچستان میں اسی وجہ سے اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹیاں قبل از وقت شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ادارت: مقبول ملک