اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مئی 2025ء) فرانس کے شہر کن میں منعقد ہونے والے مشہور فلمی میلے کی امسالہ تقریبات کل ہفتہ 24 مئی کو اپنے اختتام کو پہنچی تھیں۔ اس میلے کا گولڈن پام کہلانے والا اعلیٰ ترین اعزاز معروف ایرانی ہدایت کار جعفر پناہی نے اپنی فلم ''یہ صرف ایک حادثہ تھا‘‘ (It Was Just an Accident) کی وجہ سے جیتا۔
یہ فلم اپنے موضوع کے اعتبار سے بہت زیادہ ''سیاسی‘‘ قرار دی جا رہی تھی اور ماہرین کے مطابق ایسا ہے بھی۔
اس فلم کی مرکزی کہانی پانچ ایسے عام ایرانی شہریوں سے متعلق ہے، جن کا سامنا ایک ایسے شخص سے ہو جاتا ہے، جس کے بارے میں ان کو یقین ہے کہ اس نے جیل میں ان پر تشدد کیا تھا۔
جعفر پناہی کا ایوارڈ وصول کرتے ہوئے خطاب
جعفر پناہی ایک ایسے کامیاب ایرانی ہدایت کار ہیں، جو ایرانی حکومت سے اختلافات کے باعث ایک سیاسی منحرف بھی ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کن فلم فیسٹیول کے آخری دن گولڈن پام ایوارڈ وصول کرتے ہوئے حاضرین سے جو خطاب کیا، اس میں انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام کو اپنے آپس کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر اور مل کر ''آزادی‘‘ کے لیے کام کرنا چاہیے۔
امریکہ: بیرون ملک بننے والی فلموں پر اب سو فیصد ٹیرف
جعفر پناہی نے فارسی میں کی گئی اپنی تقریر میں کہا، ''میں اس موقع کو تمام لوگوں، تمام ایرانیوں،چاہے وہ ایران میں ہوں یا ایران سے باہر، چاہے ان کی آراء آپس میں کتنی ہی مختلف کیوں نہ ہوں، سے یہ درخواست کروں گا کہ وہ مجھے ایک مطالبہ کرنے دیں: آئیے، اپنے جملہ اختلافات کو ایک طرف رکھ دیں، ہر قسم کے اختلافات کو، اس وقت سب سے زیادہ اہمیت ہمارے ملک کی ہے، اور ہمارے ملک کی آزادی کی۔
‘‘'کسی بھی خوف کے بغیر وطن واپسی‘
جعفر پناہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ امسالہ کن فلمی میلے کا گولڈن پام ایوارڈ جیت کر واپس ایران جاتے ہوئے کسی بھی طرح کے خوف کا شکار نہیں ہیں۔
بعد ازاں پناہی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جو گولڈن پام ایوارڈ انہوں نے جیتا ہے، وہ دراصل ان تمام ایرانی فلم سازوں کے لیے ہے، جو اس وقت اپنا کام نہیں کر سکتے۔
پاکستانی فلمی صنعت کی بحالی کے لیے صرف فلم سٹی کافی نہیں
جعفر پناہی ایران میں دو مرتبہ سزائے قید بھی کاٹ چکے ہیں اور 2010ء میں تہران حکومت نے ان کی طرف سے فلم سازی پر پابندی بھی لگا دی تھی۔
ماضی میں ان کے ایران سے باہر جانے پر بھی پابندی تھی، جو 2023ء میں اٹھا لی گئی تھی۔ جعفر پناہی نے اس برس 15 سالہ وقفے کے بعد فرانس کے کن فلمی میلے میں شرکت کی۔
آسکر ایوارڈز: 'انورا' کی دھوم، پانچ ایوارڈ اپنے نام کیے
انہوں نے ماضی میں اپنے خلاف لگائی جانے والی پابندیوں کے تناظر میں اور ایران میں موجودہ حالات کے پیش نظر مطالبہ کیا، ''سینما کو لازمی طور پر ایسی جگہ رہنا چاہیے، جہاں کھل کر اظہار رائے کیا جا سکے۔ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ آپ کو یہ بتائے کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔‘‘
ادارت: امتیاز احمد