اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ نئی فلسطینی ہلاکتیں اسرائیلی فوج کے غزہ پٹی کے مختلف حصوں میں کیے گئے متعدد تازہ حملوں کے دوران ہوئیں۔ مقامی طبی کارکنوں کے مطابق یہ فضائی اور زمینی حملے غزہ پٹی کے جنوب میں خان یونس سے لے کر شمال میں جبالیہ اور وسطی غزہ پٹی میں نصیرات کے علاقے تک میں کیے گئے۔
جبالیہ میں اتوار کو علی الصبح ایک گھر پر کیے گئے ایک فضائی حملے میں حسن ابو وردہ نامی ایک مقامی فلسطینی صحافی اور اس کے خاندان کے متعدد افراد مارے گئے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
غزہ میں ’مظالم‘: ملائیشیا کے وزیر خارجہ کی طرف سے ’دوہرے معیارات‘ کی مذمت
اسی طرح نصیرات کے علاقے میں کیے گئے ایک دوسرے اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ پٹی کی سول ایمرجنسی سروس کے ایک سینئر اہلکار اشرف ابو نصر اور ان کی اہلیہ ہلاک ہو گئے۔
(جاری ہے)
جبالیہ اور نصیرات میں کیے گئے فضائی حملوں سے متعلق اسرائیلی فوج کی طرف سے آخری خبریں ملنے تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تھا۔
غزہ کی جنگ میں اب تک 220 فلسطینی صحافی ہلاک
غزہ پٹی کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق ابو وردہ کی موت کے ساتھ سات اکتوبر 2023ء سے لے کر اب تک غزہ کی جنگ میں مارے جانے والے فلسطینی صحافیوں کی مجموعی تعداد اب بڑھ کر 220 ہو گئی ہے۔
اسی دوران حماس کے عسکری بازو اور عسکریت پسند فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کی طرف سے علیحدہ علیحدہ جاری کیے گئے بیانات میں دعوے کیے گئے ہیں کہ ان دونوں مسلح گروپوں کے جنگجوؤں نے غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی دستوں کے خلاف بموں اور ٹینک شکن راکٹوں کا استعمال کرتے ہوئے متعدد حملے کیے۔ ان دعووں کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔
غزہ کی صورت حال: یورپی یونین کی اسرائیل سے تجارتی تعلقات پر نظرثانی
قبل ازیں اسرائیلی فوج کی طرف سے جمعے کے روز کہا گیا تھا کہ اس نے غزہ پٹی پر رات بھر نئے حملے کیے تھے، جن میں ''دہشت گردوں‘‘ کی ہتھیاروں کی ذخیرہ گاہوں اور راکٹ لانچنگ کے لیے استعمال ہونے والے مقامات سمیت تقریباﹰ 75 اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
کل ہفتے کی سہ پہر بھی اسرائیلی فوج کی طرف سے تصدیق کی گئی تھی کہ اس نے غزہ پٹی کے پورے علاقے میں 100 سے زائد اہداف پر نئے حملے کیے۔
اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں نئی شدت کا مقصد
اسرائیلی فوج گزشتہ کئی دنوں سے غزہ پٹی میں اپنی مسلح کارروائیوں اور فضائی حملوں میں واضح طور پر اضافہ کر چکی ہے۔
فوج کے مطابق ان نئے اقدامات کا مقصد فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کو، جسے یورپی یونین کے ساتھ ساتھ امریکہ اور کئی دیگر ممالک ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں، تباہ کرنے کی اور بھی مؤثر کوشش کرنا ہے۔
فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ
غزہ پٹی کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل اور حماس کے مابین تقریباﹰ دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے بعد، جب سے اسرائیل نے 18 مارچ سے غزہ میں اپنی عسکری کارروائیاں دوبارہ شروع کی ہیں، تب سے اب تک وہاں کم از کم 3,747 افراد مارے جا چکے ہیں۔
غزہ کی جنگ شروع کیسے ہوئی؟
اکتوبر 2023ء میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر زمینی، فضائی اور بحری حملے شروع کر دیے تھے۔
اسرائیل میں حماس کے سات اکتوبر 2023ء کے حملے میں 1,218 افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
اس کے علاوہ واپس غزہ جاتے ہوئے حماس کے جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔غزہ کے بچوں کے سامنے ہر طرف سے فقط موت، یونیسیف
ان یرغمالیوں میں سے 57 ابھی تک غزہ پٹی میں حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ شاید اب تک مارے جا چکے ہیں۔
دوسری طرف غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 53,901 افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد، عدنان اسحاق