Live Updates

خضدار میں سکول بس پر بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کا حملہ، شہید طلباء کی تعداد 8 ہوگئی

مزید دو طلباء شیما ابراہیم اور مسکان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئیں، ان معصوم بچوں کے خون کا حساب فتنہ الہندوستان اور انکے ہندوستانی آقاؤں سے لیا جائے گا؛ سکیورٹی ذرائع

Sajid Ali ساجد علی اتوار 25 مئی 2025 14:24

خضدار میں سکول بس پر بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کا حملہ، شہید طلباء کی ..
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مئی 2025ء ) صوبہ بلوچستان کے علاقہ خضدار میں سکول بس پر بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کے حملے میں شہید طلباء کی تعداد 8 ہوگئی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 8 معصوم جانیں فتنہ الہندوستان کی پاکستان میں دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ گئیں، خضدار حملے میں شہید ہونے والے طلباء و طالبات کی تعداد 8 ہو گئی، مزید دو طلباء شیما ابراہیم اور مسکان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئیں، حملے میں شہید ہونے والوں میں 7 طالبات اور 1 طالب علم شامل ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بس پر خود کش حملے کے پہلے روز چھٹی جماعت کی ثانیہ سومرو، ساتویں جماعت کی حفظہ کوثر اور دسویں جماعت کی عیشا سلیم شہید ہوئی تھیں، طالب علم حیدر، طالبہ ملائکہ اور سحر سلیم نے دوران علاج جام شہادت نوش کیا، خضدار میں بزدلانہ حملے کی منصوبہ بندی دہشتگرد ریاست بھارت میں کی گئی، ان معصوم بچوں کے خون کا حساب فتنہ الہندوستان اور انکے ہندوستانی آقاؤں سے لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ادھر کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے خضدار میں سکول بس پر ہونے والے خود کش حملے کے کے متاثرین کی روداد سناتے ہوئے آنکھوں دیکھا دردناک منظر بیان کردیا، اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر انہوں نے لکھا کہ ہم اس دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں کی عیادت کے لیے ہسپتال گئے، وہاں میں نے ایک والد کو دیکھا جس نے اپنے تمام بچوں کو کھو دیا ہے، اُن کی ایک بیٹی موقع پر ہی فوت ہوگئی، دوسری ہسپتال پہنچ کر اور اُن کا تیسرا بیٹا انتہائی تشویشناک حالت میں زیر علاج ہے۔

 
hamza
حمزہ شفقات نے مزید بتایا کہ بچوں کی ٹانگیں چاک ہوچکی تھیں، آنتیں جسم سے باہر نکل چکی تھیں، کچھ بچوں کی ٹانگیں کچلی ہوئی یا ٹوٹ چکی تھیں کیوں کہ دھماکے کی شدت سے بس کی چھت اڑ گئی تھی اور دھماکے کی شدت نے بچوں کو ان کی سیٹوں سے اچھال کر کئی فٹ فضا میں پھینک دیا تھا اور وہ واپس آ کر بس پر یا زمین پر گرے، جس کی وجہ سے ایک بچے کی دونوں آنکھیں ضائع ہوگئیں اور وہ ہمیشہ کے لیے نابینا ہو گیا، چھروں نے بچوں کے جسموں کے مختلف حصوں کو چھلنی کردیا۔

کمشنر کوئٹہ کا کہنا ہے کہ میں اس سے بدتر منظر کا تصور بھی نہیں کرسکتا، وہاں لوگوں کو جس صورتحال کا سامنا ہے میں وہ بیان نہیں کر سکتا، 12 سال سے کم عمر کے بچے یہاں تک کہ ڈاکٹرز بھی پریشان تھے، بچے خوفزدہ اور سکتے کی حالت میں ہیں، والدین اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں، ایسا کون کرسکتا ہے؟ بلوچستان میں گذشتہ ایک سال کے دوران انڈین سرپرستی میں ہونے والا شدت پسندوں کا یہ 25واں حملہ ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات