ًگریڈ 21 سے 22 میں جانے والے افسران کی ترقی کی قانونی حیثیت سے متعلق درخواستوں پر سماعت

جمعہ 30 مئی 2025 20:50

ًگریڈ 21 سے 22 میں جانے والے افسران کی ترقی کی قانونی حیثیت سے متعلق درخواستوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مئی2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے گریڈ 21 سے 22 میں جانے والے افسران کی ترقی کی قانونی حیثیت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی افسران کی ترقیوں سے متعلق ریکارڈ جمع کرانے کیلئے مزید وقت کی استدعا منظور کرلی ہے اورعدالت نے وفاقی حکومت کو افسران کی ترقی کا ریکارڈ جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی۔

جسٹس انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ آئندہ سماعت پر فیصلہ کرونگا، جمعہ کواسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کی سابق سیکرٹری اطلاعات سہیل علی خان و دیگر افسران کی درخواستوں پر سماعت کی گئی۔درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی، شعیب شاہین، فیصل نقوی و دیگر عدالت پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت کی جانب سے التوائ کی استدعا پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیااورجسٹس انعام امین منہاس نے کہاکہ اہم مقدمات میں سرکاری وکلائ پیش کیوں نہیں ہوتی فیصل نقوی ایڈوکیٹ نے کہاکہ سینیئر افسران کی جگہ جونئیر کو ترقی دینے کیلئے حکومت کوئی ٹھوس وجہ پیش نہیں کرسکی، بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے کہاکہ سول سروس میں اعلیٰ ترین تقرریوں کے بورڈ کی سربراہی صرف وزیراعظم ہی کرسکتے ہیں، وزیراعظم تمام وزارتوں کے افسران کی کارکردگی سے واقف ہوتے ہیں، اسی وجہ سے قانون میں وزیراعظم کو ترقی دینے والے بورڈ کی سربراہی سونپی گئی، دیگر وزرائ صرف اپنی اپنی وزارتوں کے افسران کی کارکردگی سے واقف ہوتے ہیں،بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 18 جون تک کیلئے ملتوی کردی۔